معجم صغیر للطبرانی - حدیث 796

كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَزَرِ الطَّبَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَعَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((سَتَكُونُ بَعْدِي أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا)) قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُ مَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ((تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ إِلَّا يَحْيَى بْنُ عِيسَى تَفَرَّدَ بِهِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْوَاسِطِيُّ وَحَدِيثُ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ مَشْهُورٌ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 796

فتن كا بيان باب سیّدنا ابوہریرہ اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب میرے بعد بعض کو بعض ترجیح دی جائے گی اور اسے امور سامنے آئیں گے جنہیں تم برا سمجھو گے ‘‘ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں جب ایسے حالات ہوں تو ہم کیا کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم حقداروں کو ان کے حق ادا کرو اور اپنا حق اللہ تعالیٰ سے مانگو۔‘‘
تشریح : اس حدیث میں امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی ترغیب ہے اور ہر مسلم حاکم کی اطاعت لازم ہے۔ خواہ وہ ظالم وجابر ہی ہو اور اس کے خلاف خروج کرنا اور اس کی اطاعت سے آزاد ہونا ناجائز ہے بلکہ ظلم وصبر کی صورت میں اللہ تعالیٰ سے آہ وزاری کرنا چاہیے کہ وہ اس مصیبت کوٹال دے۔ حاکم کے شر سے محفوظ رکھے اور اس کی اصلاح فرما دے۔ ( شرح النووي: ۱۲؍۲۳۱)
تخریج : بخاري، کتاب المناقب، باب علامات النبوة فی الاسلام، رقم : ۳۶۰۳۔ مسلم، کتاب الامارة، باب وجوب الوفاء، رقم : ۱۸۴۳۔ اس حدیث میں امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی ترغیب ہے اور ہر مسلم حاکم کی اطاعت لازم ہے۔ خواہ وہ ظالم وجابر ہی ہو اور اس کے خلاف خروج کرنا اور اس کی اطاعت سے آزاد ہونا ناجائز ہے بلکہ ظلم وصبر کی صورت میں اللہ تعالیٰ سے آہ وزاری کرنا چاہیے کہ وہ اس مصیبت کوٹال دے۔ حاکم کے شر سے محفوظ رکھے اور اس کی اصلاح فرما دے۔ ( شرح النووي: ۱۲؍۲۳۱)