معجم صغیر للطبرانی - حدیث 787

كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمَرْوَزِيُّ، بِطَرَسُوسَ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، وَحِبَّانُ بْنُ مُوسَى الْمَرْوَزِيَانِ قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عِيسَى بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ: قَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يَوْمَ صِفِّينَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ فَإِنَّا وَاللَّهِ مَا أَخَذْنَا بَقَوَائِمِ سُيُوفِنَا إِلَى أَمْرٍ يَفْضَعُنَا إِلَّا أَسْهَلَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ إِلَّا أَمَرَكُمْ هَذَا فَإِنَّهُ لَا يَزْدَادُ إِلَّا شِدَّةً وَلَبْسًا، لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَجِدُ أَعْوَانًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لَأَنْكَرْتُ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمْرٍو إِلَّا عِيسَى بْنُ عُمَرَ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 787

فتن كا بيان باب شقیق بن سلمہ کہتے ہیں سیّدنا سہل بن حنیف صفین کے دن کہنے لگے۔لوگو! تم اپنی رائے کو قابل ملامت ٹھہراؤ ہم نے جب بھی کسی مشکل میں تلواروں کے دستے پکڑے تو اللہ تعالیٰ نے اس کام کو آسان کر دیا جس طرح ہم کو وہ معلوم ہونے لگا۔ مگر تمہارا یہ معاملہ اشکال اور التباس میں زیادہ ہی ہو رہا ہے۔ میں نے خود کو ابو جندل والے دن میں دیکھا اگر میرے ساتھ کوئی تائید کرتا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا انکار کر دیتا۔‘‘
تشریح : (۱) کتاب وسنت کے مقابلے میں ذاتی رائے، سائنسی تجرات یا عقلی دلیل کو ترجیح دینا ناجائز ہے بلکہ عقل کو کتاب وسنت کی دلیل کے تابع کرنا لازمی ہے کیونکہ عقل کا دائرہ کار محدود اور شریعت کے قوانین وحی سے ثابت ہیں۔ (۲) کتاب وسنت کو خلاف واقع یا عقل وشعور کے خلاف سمجھ کر رد کرنا ناجائز ہے۔ بلکہ وقتی طور پر کتاب وسنت کی دلیل سمجھ نہ بھی آئے تب بھی کتاب وسنت کا انکار درست نہیں۔
تخریج : مسلم، کتاب الجهاد، باب صلح الحدیبیة، رقم : ۱۷۸۵۔ حلیة الاولیاء: ۵؍۳۵۱۔ مجمع الزوائد: ۱؍۱۷۹۔ (۱) کتاب وسنت کے مقابلے میں ذاتی رائے، سائنسی تجرات یا عقلی دلیل کو ترجیح دینا ناجائز ہے بلکہ عقل کو کتاب وسنت کی دلیل کے تابع کرنا لازمی ہے کیونکہ عقل کا دائرہ کار محدود اور شریعت کے قوانین وحی سے ثابت ہیں۔ (۲) کتاب وسنت کو خلاف واقع یا عقل وشعور کے خلاف سمجھ کر رد کرنا ناجائز ہے۔ بلکہ وقتی طور پر کتاب وسنت کی دلیل سمجھ نہ بھی آئے تب بھی کتاب وسنت کا انکار درست نہیں۔