معجم صغیر للطبرانی - حدیث 78

كِتَابُ الْعِلْمِ بَابٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى أَبُو يَحْيَى الْبَلْخِيُّ الْقَاضِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ نُوحٍ البَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَاقِدٍ الْهَرَوِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنَ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سُفْيَانَ إِلَّا أَبُو رَجَاءٍ الْهَرَوِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 78

علم کا بیان باب سیّدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھ سے پہنچاؤ اگرچہ اگر ایک ہی آیت کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل سے بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں اور جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنی جگہ جہنم بنا لے۔‘‘
تشریح : (۱) جس شخص کو کسی حدیث کا علم ہو اسے دوسرے لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔ بشرطیکہ حدیث کی صحت کا مکمل احاطہ ہو۔ (۲) اسرائیلی روایات بیان کرنے کے تین ضوابط ہیں جو اسرائیلی روایات کتاب وسنت کے موافق ہیں ان کی صحت تسلیم کرنا لازم ہے۔ (۳) جو اسرائیلی روایات کتاب وسنت سے متصادم ہیں ان کا انکار ضروری ہے۔ (۴) جو روایات نہ کتاب وسنت کے مواقف ہیں نہ مخالف ان کے بیان میں کوئی حرج نہیں لیکن ان سے کسی قسم کا استنباط اور مسئلہ اخذ کرنا درست نہیں۔ (۵) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے اس کا مرتکب جہنم رسید ہوگا۔ لہٰذا احادیث کی تحقیق وتفتیش کے بعد ہی احادیث بیان کی جائیں۔
تخریج : بخاري، کتاب الانبیاء، باب ما ذکر عن بنی اسرائیل، رقم : ۳۴۶۱۔ سنن ترمذي، کتاب العلم، باب الحدیث عن بنی اسرائیل، رقم : ۲۶۶۹۔ مسند احمد: ۲؍۱۵۹۔ (۱) جس شخص کو کسی حدیث کا علم ہو اسے دوسرے لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔ بشرطیکہ حدیث کی صحت کا مکمل احاطہ ہو۔ (۲) اسرائیلی روایات بیان کرنے کے تین ضوابط ہیں جو اسرائیلی روایات کتاب وسنت کے موافق ہیں ان کی صحت تسلیم کرنا لازم ہے۔ (۳) جو اسرائیلی روایات کتاب وسنت سے متصادم ہیں ان کا انکار ضروری ہے۔ (۴) جو روایات نہ کتاب وسنت کے مواقف ہیں نہ مخالف ان کے بیان میں کوئی حرج نہیں لیکن ان سے کسی قسم کا استنباط اور مسئلہ اخذ کرنا درست نہیں۔ (۵) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے اس کا مرتکب جہنم رسید ہوگا۔ لہٰذا احادیث کی تحقیق وتفتیش کے بعد ہی احادیث بیان کی جائیں۔