كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ كَاسٍ النَّخَعِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَفَّانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ أُغَيْلِمَةَ مِنْ سُفَهَاءِ قُرَيْشٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَعْمَشِ إِلَّا شَيْبَانُ
فتن كا بيان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کا ہلاک ہونا قریش کے چند بے وقوف چھوٹے لڑکوں کے ہاتھوں ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) غُلَمِیَّه سے مراد ناقص العقل، ناتجربہ کار اور دین میں غیر پختہ شخص ہے۔ خواہ وہ بالغ ہی ہو اور حدیث میں اس سے مراد یہی مفہوم ہے۔ بلاشبہ بنو امیہ کے خلفاء نابالغ ہی تھے اور اسی طرح انہوں نے جو عمال اور گورنر مقرر کیے وہ بھی کم عمر اور ناتجربہ کار لوگ تھے۔ نیز یہاں نوجوانوں سے مراد جو امت کی ہلاکت کا سبب بنیں گے بعض خلفاء کی اولاد ہے۔ چنانچہ انہی کی وجہ سے فسادات پھیلے لیکن اسے عموم پر محمول کرنا بہتر ہے۔ (فتح الباري: ۲۰؍۶۱)
(۲) معلوم ہوا خلافت و حکومت کا معاملہ پختہ عمر، تجربہ کار اور فہیم انسان کے سپرد ہونا چاہیے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الفتن، باب قول النبي صلى الله عليه وسلم هلاک امتي، رقم : ۷۰۵۸۔ مسند احمد: ۲؍۲۸۸۔
(۱) غُلَمِیَّه سے مراد ناقص العقل، ناتجربہ کار اور دین میں غیر پختہ شخص ہے۔ خواہ وہ بالغ ہی ہو اور حدیث میں اس سے مراد یہی مفہوم ہے۔ بلاشبہ بنو امیہ کے خلفاء نابالغ ہی تھے اور اسی طرح انہوں نے جو عمال اور گورنر مقرر کیے وہ بھی کم عمر اور ناتجربہ کار لوگ تھے۔ نیز یہاں نوجوانوں سے مراد جو امت کی ہلاکت کا سبب بنیں گے بعض خلفاء کی اولاد ہے۔ چنانچہ انہی کی وجہ سے فسادات پھیلے لیکن اسے عموم پر محمول کرنا بہتر ہے۔ (فتح الباري: ۲۰؍۶۱)
(۲) معلوم ہوا خلافت و حکومت کا معاملہ پختہ عمر، تجربہ کار اور فہیم انسان کے سپرد ہونا چاہیے۔