كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ سَعْدَانَ بْنِ يَزِيدَ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ وَصَفَهُمْ بِالْجَوْرِ فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى فُجُورِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَا يَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى فُجُورِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَيَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ يَا كَعْبُ حُقَّ لِلَّحْمِ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ أَنْ لَا يَدْخُلَ الْجَنَّةَ النَّارُ أَوْلَى بِهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ إِلَّا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ
فتن كا بيان
باب
سیّدنا کعب بن عجرہ انصاری کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے کعب! میرے بعد امیر ہوں گے پھر آپ نے انہیں ظلم والے بتایا اور فرمایا جو ان کے پاس جائے گا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا اور ان کی بدکاریوں میں ان سے تعاون کرے گا وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں۔ اور وہ میرے حوض پر بھی نہیں آسکے گا۔ اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے گا اور نہ ہی ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا اور نہ ان کی بدکاریوں میں ان سے تعاون کرے گا تو وہ مجھ سے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے حوض پر بھی آئے گا۔ اے کعب! جو گوشت حرام سے پلا ہو اس کی حق دار جہنم ہی ہے وہ جنت میں نہ جا سکے گا۔‘‘
تشریح :
(۱) ظالم وجابر حاکم کے دربار میں حاضری دینا اس کے کالے قوانین کی حمایت کرنا اور ظلم وجور پر ان کی معاونت کرنا حرام ہے۔ اور ایسا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع نہیں اور وہ حوضِ کوثر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں جام کوثر نوش کرنے سے محروم رہے گا۔
(۲) ظالم وجابر حکمرانوں کی غلط اور انسانیت کش پالیسیوں کی مخالفت کرنا اور ان کے مظالم کے خلاف حق کی آواز بلند کرنا عزیمت کا کام ہے اور اس کے لیے بے شمار انعامات ہیں۔
(۳) حرام مال سے پرورش پانے والے لوگ جہنم کے مستحق ہوں گے اور جنت سے محروم رہیں گے۔ کیونکہ عبادات کی قبولیت کے لیے رزق حلال شرط ہے۔
تخریج :
سنن نسائي، کتاب البیعة، باب ذکر الوعید لمن اعان، رقم : ۴۲۰۷ قال الشیخ الالباني صحیح۔
(۱) ظالم وجابر حاکم کے دربار میں حاضری دینا اس کے کالے قوانین کی حمایت کرنا اور ظلم وجور پر ان کی معاونت کرنا حرام ہے۔ اور ایسا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع نہیں اور وہ حوضِ کوثر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں جام کوثر نوش کرنے سے محروم رہے گا۔
(۲) ظالم وجابر حکمرانوں کی غلط اور انسانیت کش پالیسیوں کی مخالفت کرنا اور ان کے مظالم کے خلاف حق کی آواز بلند کرنا عزیمت کا کام ہے اور اس کے لیے بے شمار انعامات ہیں۔
(۳) حرام مال سے پرورش پانے والے لوگ جہنم کے مستحق ہوں گے اور جنت سے محروم رہیں گے۔ کیونکہ عبادات کی قبولیت کے لیے رزق حلال شرط ہے۔