كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمُحَامِلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ دِينَارٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((يَا مُحَمَّدُ إِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ يَقْتَتِلُونَ عَلَى الدُّنْيَا فَاعْمِدْ بِسَيْفِكَ إِلَى أَعْظَمِ صَخْرَةٍ فِي الْحَرَمِ فَاضْرِبْهُ بِهَا حَتَّى يَنْكَسِرَ ثُمَّ اجْلِسْ فِي بَيْتِكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ يَدٌ خَاطِئَةٌ أَوْ مَنِيَّةٌ قَاضِيَةٌ)) فَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ دِينَارٍ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ
فتن كا بيان
باب
سیّدنا محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے محمد جب تو لوگوں کو دیکھے کہ وہ دنیا پر لڑ رہے ہیں تو اپنی تلوار کو لے کر حرم کے کسی مضبوط پتھر پر مار تاکہ وہ ٹوٹ جائے پھر اپنے گھر میں بیٹھ جاؤ یہاں تک کہ خطاکار ہاتھ تیری طرف آجائے یا فیصلہ کن موت آجائے تو میں نے وہی کام کیا جس کا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا۔‘‘
تشریح :
فتنوں کے دور میں لڑائیوں سے کنارہ کش ہو کر گھر پر محصور ہوجانا افضل عمل ہے۔ اور تلوار کو کسی سخت پتھر سے توڑ کر فتنوں سے محفوظ رہنے میں عافیت ہے۔ البتہ گھر پر کوئی دشمن یا بلوائی حملہ آور ہو تو اس کا دفاع کرنا جائز ہے۔
تخریج :
سنن ابن ماجة، کتاب الفتن، باب التثبت فی الفتنة، رقم : ۳۹۶۲ قال الشیخ الالباني صحیح۔
فتنوں کے دور میں لڑائیوں سے کنارہ کش ہو کر گھر پر محصور ہوجانا افضل عمل ہے۔ اور تلوار کو کسی سخت پتھر سے توڑ کر فتنوں سے محفوظ رہنے میں عافیت ہے۔ البتہ گھر پر کوئی دشمن یا بلوائی حملہ آور ہو تو اس کا دفاع کرنا جائز ہے۔