كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَدَائِنِيُّ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيَّبِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ذُكِرَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَسْفٌ قِبَلَ الْمَشْرِقِ فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يُخْسَفُ بِأَرْضٍ فِيهَا الْمُسْلِمُونَ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ إِذَا كَانَ أَكْثَرُ أَهْلِهَا الْخُبُثَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَنَسٍ إِلَّا أَبُو ضَمْرَةَ، تَفَرَّدَ بِهِ الْمُسَيَّبِيُّ
فتن كا بيان
باب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی علیہ السلام کے زمانے میں مشرق کی طرف زمین میں دھنسنے کا ذکر کیا گیا تو بعض لوگوں نے کہا کیا جس زمین میں مسلمان رہتے ہیں وہ بھی دھنسیں گے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں جب وہاں اکثریت فسق و فجور کی مرتکب ہوجائے گی۔‘‘
تشریح :
(۱) اہل زمین کے فسادات، خباثتیں اور شر انگیزیاں مختلف عذابوں کا سبب بنتی ہیں۔
(۲) مسلمانوں کی اکثریت گناہ گار یا زمین میں فسادیوں کی بہتات زلزلوں، طوفانوں اور خشک سالیوں کا باعث ہے۔ یعنی گناہگاروں اور گناہوں کی نحوست معاشرے کی خرابی اور ہلاکت کا سبب بنتی ہے۔
تخریج :
معجم الاوسط، رقم : ۱۸۴۱۔ مجمع الزوائد: ۷؍۲۶۹ اسناده صحيح ۔ قال الهیثمي رجاله رجال الصحیح۔
(۱) اہل زمین کے فسادات، خباثتیں اور شر انگیزیاں مختلف عذابوں کا سبب بنتی ہیں۔
(۲) مسلمانوں کی اکثریت گناہ گار یا زمین میں فسادیوں کی بہتات زلزلوں، طوفانوں اور خشک سالیوں کا باعث ہے۔ یعنی گناہگاروں اور گناہوں کی نحوست معاشرے کی خرابی اور ہلاکت کا سبب بنتی ہے۔