كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ الْمُقْرِئُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عِيسَى الْقَارِئُ، عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ يُونُسَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنِّي مِنْ آخِرِكُمْ وَفَاةً أَلَا وَإِنِّي أَوَّلُكُمْ وَفَاةً وَتَتْبَعُونِي أَفْنَادًا أَيَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُفَضَّلٍ إِلَّا الْقَارِئُ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ
فتن كا بيان
باب
واثلہ بن الاسقع کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کہتے ہو کہ میں تم سب سے آخر میں فوت ہوں گا مگر میں تم سے پہلے فوت ہوں گا تم کئی جماعتوں کی پیروی کرو گے اور تم ایک دوسرے کی گردنیں مارو گے۔‘‘
تشریح :
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات برحق ہے یہ مسئلہ کتاب وسنت سے ثابت ہے اور آپ امت کے اخیر میں نہیں، بلکہ شروع زمانہ ہی میں وفات پا گئے۔
(۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اختلافات کا سلسلہ چل پڑا جو پوری فتنہ سامانیوں کے ساتھ جاری ہے۔ حتی کہ امت کی ہلاکت کا سبب باہمی اختلاف ہی ہوگا، لہٰذا حتی الامکان مسائل ومعاملات میں جھگڑنے اختلاف کرنے اور فرقہ بندی سے گریز کرنا چاہیے۔ بلکہ کتاب وسنت کے دلائل کی رو سے صلح صفائی کرنا اور باہمی اختلاف دو کرنے ہی میں امت کی فلاح وبقا ہے۔
تخریج :
مسند احمد: ۴؍۱۰۶۔ سلسلة صحیحة، رقم : ۸۵۱۔ مجمع الزوائد: ۷؍۱۰۶۔ کنز العمال: ۳۱۰۷۷۔
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات برحق ہے یہ مسئلہ کتاب وسنت سے ثابت ہے اور آپ امت کے اخیر میں نہیں، بلکہ شروع زمانہ ہی میں وفات پا گئے۔
(۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اختلافات کا سلسلہ چل پڑا جو پوری فتنہ سامانیوں کے ساتھ جاری ہے۔ حتی کہ امت کی ہلاکت کا سبب باہمی اختلاف ہی ہوگا، لہٰذا حتی الامکان مسائل ومعاملات میں جھگڑنے اختلاف کرنے اور فرقہ بندی سے گریز کرنا چاہیے۔ بلکہ کتاب وسنت کے دلائل کی رو سے صلح صفائی کرنا اور باہمی اختلاف دو کرنے ہی میں امت کی فلاح وبقا ہے۔