كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بِمَدِينَةِ جَبَلَةَ سَنَةَ تِسْعٍ وَسَبْعِينَ وَمِائَتَيْنِ ،حَدَّثَنَا جُنَادَةُ بْنُ مَرْوَانَ الْأَزْدِيُّ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ ثَلَاثَ خِصَالٍ فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَى أُمَّتِي عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِيهَا ، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَقْتُلَ أُمَّتِي بِالسَّنَةِ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَلْبِسَهُمْ شِيَعًا فَأَبَى عَلَيَّ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ إِلَّا جُنَادَةُ
فتن كا بيان
باب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے اپنے ربّ سے تین دعائیں مانگیں اللہ تعالیٰ نے مجھے دو چیزیں عطا فرمادیں اور ایک نہیں دی۔ میں نے سوال کیا کہ میری امت پر کوئی غیر قوم بطورِ دشمن مسلط نہ کی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ چیز عنایت فرمادی۔ دوسرا سوال میں نے یہ کیا کہ وہ انہیں قحط سالی سے ہلاک نہ فرمائے اللہ نے مجھے یہ بھی عطا فرمادی۔ تیسری دعا یہ تھی کہ انہیں آپس میں اختلاف سے بچائے مگر یہ دعا اللہ نے قبول نہ فرمائی۔‘‘
تشریح :
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے انتہائی شفیق تھے کہ امت کو پیش آمدہ مشکلات سے بچاؤ کے لیے آپ اتنے متفکر تھے کہ انتہائی خوفناک ہلاکتوں سے پناہ کی درخواست کیا کرتے تھے۔
(۲) امت مسلمہ قحط سالی کی وجہ سے ہلاک نہیں ہوگی البتہ دنیا میں کسی ایک مسلم علاقے کا قحط میں مبتلا ہونا مستثنیٰ ہے۔
(۳) تمام روئے زمین کے کفار مل کر امت مسلمہ کا خاتمہ نہیں کرسکتے۔ بلکہ یہ امت مصروف جہاد اور کتاب وسنت کی حامل ہو تو غلبہ وکامیابی ان ہی کا مقدر ہے۔
(۴) کفار ومشرکین کے حملے، سازشیں اور فتنے اتنے مہلک نہیں جتنی ہلاکت خیزیاں امت مسلمہ کی باہمی چپقلشوں اور آپس کی لڑائیوں میں ہیں۔ لہٰذا آپس کی لڑائیوں اور شر انگیزیوں سے حتی الوسع گریز کرنا چاہیے۔
(۵) امت مسلمہ کی ہلاکت کا سبب تفرقہ بازی اور باہمی اختلاف ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدید سے شدید تر ہوتا جارہا ہے اور ہر فرقہ وجماعت فریق مخالف کو کافر ومشرک سمجھتی اور اس کے قتل کو واجب قرا ردیتی ہے۔ ان باہمی لڑائیوں اور جتھے بندیوں کی وجہ سے یہود ونصاریٰ اور دیگر کفار انہیں لڑا مروا کر روز بروز کمزور کر رہے ہیں، ان کی شوکت وہیبت اور رعب ودبدبہ اغیار کے دلوں سے ختم ہوچکا ہے اور اگر انہوں نے یہ روش ترک نہ کی تو امت مرحومہ کی ہلاکت یقینی ہے۔
(۶) اللہ تبارک وتعالیٰ قادر مطلق اور مختار کل ہیں۔ کسی نبی ولی کا اصرار قانون الٰہیہ میں ترمیم نہیں کرا سکتا ہے۔
تخریج :
سنن نسائي، کتاب قیام اللیل، باب احیاء اللیل رقم : ۱۶۳۸ قال الشیخ الالباني صحیح۔ معجم طبراني کبیر: ۴؍۵۷، رقم : ۳۶۲۱۔ مسند احمد: ۳؍۱۵۶۔ ابن خزیمة، رقم : ۱۲۲۸۔
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے انتہائی شفیق تھے کہ امت کو پیش آمدہ مشکلات سے بچاؤ کے لیے آپ اتنے متفکر تھے کہ انتہائی خوفناک ہلاکتوں سے پناہ کی درخواست کیا کرتے تھے۔
(۲) امت مسلمہ قحط سالی کی وجہ سے ہلاک نہیں ہوگی البتہ دنیا میں کسی ایک مسلم علاقے کا قحط میں مبتلا ہونا مستثنیٰ ہے۔
(۳) تمام روئے زمین کے کفار مل کر امت مسلمہ کا خاتمہ نہیں کرسکتے۔ بلکہ یہ امت مصروف جہاد اور کتاب وسنت کی حامل ہو تو غلبہ وکامیابی ان ہی کا مقدر ہے۔
(۴) کفار ومشرکین کے حملے، سازشیں اور فتنے اتنے مہلک نہیں جتنی ہلاکت خیزیاں امت مسلمہ کی باہمی چپقلشوں اور آپس کی لڑائیوں میں ہیں۔ لہٰذا آپس کی لڑائیوں اور شر انگیزیوں سے حتی الوسع گریز کرنا چاہیے۔
(۵) امت مسلمہ کی ہلاکت کا سبب تفرقہ بازی اور باہمی اختلاف ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدید سے شدید تر ہوتا جارہا ہے اور ہر فرقہ وجماعت فریق مخالف کو کافر ومشرک سمجھتی اور اس کے قتل کو واجب قرا ردیتی ہے۔ ان باہمی لڑائیوں اور جتھے بندیوں کی وجہ سے یہود ونصاریٰ اور دیگر کفار انہیں لڑا مروا کر روز بروز کمزور کر رہے ہیں، ان کی شوکت وہیبت اور رعب ودبدبہ اغیار کے دلوں سے ختم ہوچکا ہے اور اگر انہوں نے یہ روش ترک نہ کی تو امت مرحومہ کی ہلاکت یقینی ہے۔
(۶) اللہ تبارک وتعالیٰ قادر مطلق اور مختار کل ہیں۔ کسی نبی ولی کا اصرار قانون الٰہیہ میں ترمیم نہیں کرا سکتا ہے۔