كِتَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى بْنِ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ أَبُو الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَبَاهَى النَّاسُ بِالْمَسَاجِدِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ إِلَّا حَمَّادٌ، تَفَرَّدَ بِهِ الْخُزَاعِيُّ
قيامت كا بيان
باب
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک لوگ مساجد کے بنانے میں فخر نہیں کریں گے۔‘‘
تشریح :
(۱)اس حدیث میں علامات قیامت میں سے ایک علامت کا بیان ہے۔ کہ قرب قیامت امت محمدیہ میں دیگر برائیوں کی طرح ایک برائی مساجد کی بے جا زیبائش اختیار کی جائے گی اور لوگ اپنی مساجد کی خوبصورتی، وسعت اور لمبائی پر فخر کریں گے، جبکہ مساجد نمازیوں سے ویران ہوں گی اور یہ چیز اس امت میں رواج پانا شروع ہوچکی ہے۔
(۲) مساجد کی تعمیر کا اصل مقصد نماز کا اہتمام اور تلاوت وذکر کی پابندی ہے۔ جب مساجد کی تعمیر میں یہ جذبہ کارفرما نہ ہو اور تعمیر سے مقصود محض ناموری اور شہرت ہو تو ایسی مساجد کی تعمیر سے اجر وثواب سے انسان محروم رہتے ہیں۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الصلاة، باب فی بناء المساجد، رقم : ۴۴۹۔ سنن ابن ماجة، کتاب المساجد، باب تشیید المساجد، رقم : ۷۳۹ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند ابي یعلی، رقم : ۲۷۹۸۔
(۱)اس حدیث میں علامات قیامت میں سے ایک علامت کا بیان ہے۔ کہ قرب قیامت امت محمدیہ میں دیگر برائیوں کی طرح ایک برائی مساجد کی بے جا زیبائش اختیار کی جائے گی اور لوگ اپنی مساجد کی خوبصورتی، وسعت اور لمبائی پر فخر کریں گے، جبکہ مساجد نمازیوں سے ویران ہوں گی اور یہ چیز اس امت میں رواج پانا شروع ہوچکی ہے۔
(۲) مساجد کی تعمیر کا اصل مقصد نماز کا اہتمام اور تلاوت وذکر کی پابندی ہے۔ جب مساجد کی تعمیر میں یہ جذبہ کارفرما نہ ہو اور تعمیر سے مقصود محض ناموری اور شہرت ہو تو ایسی مساجد کی تعمیر سے اجر وثواب سے انسان محروم رہتے ہیں۔