كِتَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ زِيَادٍ الْأَبْزَارِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْعَبَّادَانِيُّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عِيسَى الرَّقَاشِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: خَطَبَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَيَعْتَذِرَنَّ اللَّهُ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى آدَمَ ثَلَاثَ مَعَاذِيرَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: ((يَا آدَمُ لَوْلَا أَنِّي لَعَنْتُ الْكَذَّابِينَ وَأَبْغَضْتُ الْكَذِبَ وَالْخُلْفَ وَأُعَذِّبُ عَلَيْهِ لَرَحِمْتُ الْيَوْمَ وَلَدَكَ أَجْمَعِينَ مِنْ شِدَّةِ مَا أَعْدَدْتُ لَهُمْ مِنَ الْعَذَابِ وَلَكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَنْ كُذِّبَتْ رُسُلِي وَعُصِيَ أَمْرِي (رُسُلِي) لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ)) وَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ((يَا آدَمُ اعْلَمْ أَنِّي لَا أُدْخِلُ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ النَّارَ أَحَدًا وَلَا أُعَذِّبُ بِالنَّارِ إِلَّا مَنْ قَدْ عَلِمْتُ بعِلْمِي أَنِّي لَوْ رَدَدْتُهُ إِلَى الدُّنْيَا لَعَادَ إِلَى شَرِّ مَا كَانَ مِنْهُ (فِيهِ) وَلَمْ يَرْجِعْ وَلَمْ يَعْتَبْ)) وَيَقُولُ اللَّهُ: ((يَا آدَمُ قَدْ جَعَلْتُكَ حَكَمًا بَيْنِي وَبَيْنَ ذُرِّيَّتِكَ قُمْ عِنْدَ الْمِيزَانِ فَانْظُرْ مَا يُرْفَعُ إِلَيْكَ مِنْ أَعْمَالِهِمْ فَمَنْ رَجَحَ مِنْهُمْ خَيْرُهُ عَلَى شَرِّهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فَلَهُ الْجَنَّةُ حَتَّى تَعْلَمَ أَنِّي لَا أُدْخِلُ مِنْهُمُ النَّارَ إِلَّا ظَالِمًا)) لَا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ وَهَذَا الْحَدِيثُ يُؤَيِّدُ قَوْلَ مَنْ قَالَ: إِنَّ الْحَسَنَ قَدْ سَمِعَ مِنَ أَبِي هُرَيْرَةَ بِالْمَدِينَةِ وَقَدْ رَأَى الْحَسَنُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ
قيامت كا بيان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’قیامت کے روز اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام سے تین چیزوں سے اپنی طرف سے معذرت کریں گے۔ (۱) اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے آدم! میں نے جھوٹوں کو لعنت کی ہے اور میں جھوٹ کو برا سمجھتا ہوں اور وعدہ خلافی کو بھی نیز میں اس پر عذاب بھی کرتا ہوں اگر ایسے نہ ہوتا تو تیری ساری اولاد کو اپنے تیار کردہ شدید عذاب سے رحم فرماتالیکن یہ بات میری طرف سے ثابت ہو چکی ہے کہ اگر میرے رسول جھٹلائے اور میرے حکم کی یا رسولوں کی نافرمانی ہو گئی تو میں جنوں اور انسانوں سے جہنم بھر دوں گا۔ (۲) اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے آدم ! یہ بات جان لو کہ تیری اولاد سے جہنم میں صرف اس شخص کو عذاب کروں گا جس کے متعلق میں اپنے علم سے معلوم کر لوں کہ اگر میں اس کو دوبارہ دنیا میں بھیج دوں تو وہ دوبارہ پہلے سے بھی برا ہو گا اور وہ کبھی بھی اپنی بدکرداری سے واپس نہیں آئے گا اور نہ وہ معذرت کرے گا۔ (۳) اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم! میں تجھے اپنے اور تیری اولاد کے درمیان حاکم بناتا ہوں میزان کے پاس کھڑے ہو جائیں پھر ان کے جو اعمال تمہاری طرف اٹھا لائے جائیں انہیں دیکھیں تو جس کی بھلائی اس کی بُرائی سے ذرہ بھر بھی غالب ہو جائے تو اس کے لیے جنت ہے تاکہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ میں کسی کو جہنم میں ظلم کرتے ہوئے داخل نہیں کروں گا۔‘‘
تخریج : مجمع الزوائد: ۱۰؍۳۴۸ قال الهیثمي فیه الفضل بن عیسی الرقاشی کذاب۔ کنز العمال: ۳۹۷۶۸۔