كِتَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ وَكِيعٌ الْقَاضِي، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى عَنِ القَاسِمِ إِلَّا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ تَفَرَّدَ بِهِ الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ
قيامت كا بيان
باب
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو آدمی تیسرے کو الگ کر کے آپس میں سرگوشی نہ کریں۔‘‘
تشریح :
(۱) تین آدمیوں کا گروپ ہو تو دو کا علیحدہ ہو کر سرگوشی کرنا ناجائز ہے۔ کیونکہ یہ چیز تیسرے آدمی کو غمناک کرنے کا سبب ہے۔ کیونکہ وہ اس بدگمانی کا شکار ہوگا کہ یہ میرے خلاف کوئی منصوبہ بنا رہے ہیں، یا انہوں نے مجھے اس قابل نہیں سمجھا کہ یہ مجھے اپنے راز میں شریک کرتے۔
(۲) تین سے زیادہ افراد ہوں تو دو یا دو سے زائد آدمی آپس میں سرگوشی کرسکتے ہیں بشرطیکہ کسی تنہا فرد کو اس سرگوشی سے مستثنیٰ نہ کیا جائے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الاستئذان، باب لا یتناجي اثنان، رقم : ۶۲۸۸۔ مسلم، کتاب السلام، باب تحریم مناجاة، رقم : ۲۱۸۳۔
(۱) تین آدمیوں کا گروپ ہو تو دو کا علیحدہ ہو کر سرگوشی کرنا ناجائز ہے۔ کیونکہ یہ چیز تیسرے آدمی کو غمناک کرنے کا سبب ہے۔ کیونکہ وہ اس بدگمانی کا شکار ہوگا کہ یہ میرے خلاف کوئی منصوبہ بنا رہے ہیں، یا انہوں نے مجھے اس قابل نہیں سمجھا کہ یہ مجھے اپنے راز میں شریک کرتے۔
(۲) تین سے زیادہ افراد ہوں تو دو یا دو سے زائد آدمی آپس میں سرگوشی کرسکتے ہیں بشرطیکہ کسی تنہا فرد کو اس سرگوشی سے مستثنیٰ نہ کیا جائے۔