معجم صغیر للطبرانی - حدیث 750

كِتَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زَكَرِيَّا الْحَمْرَاوِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ الرُّوَاسِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدِ الْتَقَمَ الْقَرْنَ وَحَنَى جَبْهَتَهُ يَنْتَظِرُ مَتَى يُؤْمَرُ)) قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((قُولُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ إِلَّا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَلَا رَوَاهُ عَنْ سُفْيَانَ إِلَّا زُهَيْرٌ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 750

قيامت كا بيان باب سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں کیسے بے غم ہوسکتا ہوں حالانکہ اسرافیل علیہ السلام قرن میں پھونکنے والے اسے منہ میں ڈالے اور پیشانی جھکائے انتظار کر رہے ہیں کہ کب اسے حکم ہوتا ہے اور وہ اس میں پھونکیں۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم یوں کہو: ’’حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ‘‘....اللہ تعالیٰ ہمیں کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے۔‘‘
تشریح : (۱) انسان کو ہر وقت آخرت کے متعلق فکر مند رہنا چاہیے۔ کیونکہ فکرِ آخرت اور ذکرِ موت سے اخروی کامیابی کا حصول مقصدِ حیات بن جاتا ہے۔ (۲) معلوم ہوا صور پھونکنے والے فرشتے کا نام اسرافیل ہے۔
تخریج : سنن ترمذي، کتاب صفۃ القیامة باب شان الصور، رقم : ۲۴۳۱ قال الشیخ الالباني صحیح۔ (۱) انسان کو ہر وقت آخرت کے متعلق فکر مند رہنا چاہیے۔ کیونکہ فکرِ آخرت اور ذکرِ موت سے اخروی کامیابی کا حصول مقصدِ حیات بن جاتا ہے۔ (۲) معلوم ہوا صور پھونکنے والے فرشتے کا نام اسرافیل ہے۔