معجم صغیر للطبرانی - حدیث 75

كِتَابُ الْعِلْمِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَالِكِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ أَبِي كَرِيمَةَ الْحَرَّانِيُّ أَبُو الْمُعَافَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ خَالِدِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ الَّنبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((خَيْرُ مَا يَخْلُفُ الْمَرْءُ بَعْدَ مَوْتِهِ وَلَدٌ صَالِحٌ يَدْعُو لَهُ وَصَدَقَةٌ تَجْرِي يَبْلُغُهُ أَجْرُهَا وَعِلْمٌ يُعْمَلُ بِهِ مِنْ بَعْدِهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ إِلَّا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ تَفَرَّدَ بِهِ زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ وَلَا يُرْوَى عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْحَارِثِ بْنِ رِبْعِيٍّ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 75

علم کا بیان باب سیّدنا ابو قتاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا بہترین چیز مرنے کے بعد انسان پیچھے چھوڑ جاتا ہے وہ نیک اولاد ہے جو اس کے لیے دعا کرے اور صدقہ جاریہ ہے جس کا اجر اس کو پہنچتا رہتا ہے اور وہ علم جس پر اس کے بعد عمل کیا جائے۔‘‘
تشریح : تین اعمال ایسے ہیں جن کا اجر وثواب زندگی اور موت کے بعد دونوں صورتوں میں بہم پہنچتا رہتا ہے۔ (۱) نیک اولاد جو والدین کی وفات کے بعد ان کے لیے دعا کرے۔ یہ بیش قیمت خزانہ ہے۔ لہٰذا اولاد کو مغرب زدہ اور دنیا دار بنانے کی بجائے دینی تعلیم سے آراستہ کریں اور انہیں دین کا پابند بنائیں۔ (۲) صدقہ جاریہ جس سے لوگ فیض یاب ہو رہے ہوں۔ (۳) دینی تعلیم جس پر میت کے ورثاء، شاگرد اور اہل حلقہ مستفید ہورہے ہوں۔ چنانچہ ان چیزوں میں دلچسپی لی جائے جن کا فائدہ موت کے بعد بھی جاری رہے گا۔
تخریج : مسلم، کتاب الوصیة، باب ما یلحق الانسان، رقم : ۱۶۳۱۔ سنن ابي داود، کتاب الوصایا، باب فیما جاء فی الصدقة، رقم : ۲۸۸۰۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۴۱۔ تین اعمال ایسے ہیں جن کا اجر وثواب زندگی اور موت کے بعد دونوں صورتوں میں بہم پہنچتا رہتا ہے۔ (۱) نیک اولاد جو والدین کی وفات کے بعد ان کے لیے دعا کرے۔ یہ بیش قیمت خزانہ ہے۔ لہٰذا اولاد کو مغرب زدہ اور دنیا دار بنانے کی بجائے دینی تعلیم سے آراستہ کریں اور انہیں دین کا پابند بنائیں۔ (۲) صدقہ جاریہ جس سے لوگ فیض یاب ہو رہے ہوں۔ (۳) دینی تعلیم جس پر میت کے ورثاء، شاگرد اور اہل حلقہ مستفید ہورہے ہوں۔ چنانچہ ان چیزوں میں دلچسپی لی جائے جن کا فائدہ موت کے بعد بھی جاری رہے گا۔