معجم صغیر للطبرانی - حدیث 724

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ، بِطَرَسُوسَ سَنَةَ ثَمَانٍ وَسَبْعِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا أَبُو عِيسَى بْنُ مُوسَى الْغِنْجَارُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَيُّوبَ السِّخْتِيَانِيِّ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تُسَمُّوا الْعِنَبَ الْكَرْمَ؛ فَإِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَعْمَشِ إِلَّا أَبُو حَمْزَةَ، وَاسْمُهُ: مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ تَفَرَّدَ بِهِ الْغِنْجَارُ وَلَمْ يُسْنِدِ الْأَعْمَشُ عَنْ أَيُّوبَ حَدِيثًا غَيْرَ هَذَا

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 724

ادب كا بيان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انگور کو کرم نہ کہا کرو کیونکہ ’’ کرم‘‘ مسلمان آدمی کو کہا جاتا ہے۔‘‘
تشریح : اہل عرب انگور کی شراب کو کرم (سخاوت) سے موسوم کرتے تھے۔ کیونکہ ان کا اعتقاد تھا کہ انگور کی شراب سخاوت پر ابھارتی ہے۔ لیکن اس حدیث میں ایسے اعتقاد سے منع کیا گیا ہے۔ کیونکہ اس اسم کا اصل حقدار مومن شخص یا مومن کا دل ہے۔ کیونکہ کرم کرم مصدر سے مشتق ہے اور فرمانِ باری تعالیٰ ہے ﴿اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقَاکُمْ﴾ ’’تم میں سے زیادہ معزز زیادہ متقی ہے۔‘‘ (الحجرات:۱۳) یوں مومن کے دل کو کرم سے اس لیے موسوم کیا گیا ہے کہ اس میں ایمان، ہدایت، نور، تقویٰ اور ایسی صفات حمیدہ ہیں جو اس وصف کے شایانِ شان ہیں اسی طرح مسلم شخص ہی اس وصف کا اصل مستحق ہے۔ ( شرح النووي: ۱۵؍۵)
تخریج : بخاري، کتاب الادب، باب لاتسبوا الدهر رقم: ۶۱۸۲۔ مسلم، کتاب الالفاظ من الادب، باب کراهة تسمیة العنب کرما، رقم : ۲۲۴۷۔ اہل عرب انگور کی شراب کو کرم (سخاوت) سے موسوم کرتے تھے۔ کیونکہ ان کا اعتقاد تھا کہ انگور کی شراب سخاوت پر ابھارتی ہے۔ لیکن اس حدیث میں ایسے اعتقاد سے منع کیا گیا ہے۔ کیونکہ اس اسم کا اصل حقدار مومن شخص یا مومن کا دل ہے۔ کیونکہ کرم کرم مصدر سے مشتق ہے اور فرمانِ باری تعالیٰ ہے ﴿اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقَاکُمْ﴾ ’’تم میں سے زیادہ معزز زیادہ متقی ہے۔‘‘ (الحجرات:۱۳) یوں مومن کے دل کو کرم سے اس لیے موسوم کیا گیا ہے کہ اس میں ایمان، ہدایت، نور، تقویٰ اور ایسی صفات حمیدہ ہیں جو اس وصف کے شایانِ شان ہیں اسی طرح مسلم شخص ہی اس وصف کا اصل مستحق ہے۔ ( شرح النووي: ۱۵؍۵)