معجم صغیر للطبرانی - حدیث 703

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْخَيْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُمُعَةَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عِنَبَةَ أَحْمَدُ فِي الْقَوْمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَعَظَ فِي الضَّحِكِ مِنَ الضَّرْطَةِ قَالَ: ((عَلَى مَا يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَصْنَعُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ إِلَّا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 703

ادب كا بيان باب سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوا خارج ہونے پر ہنسنے والے کو نصیحت فرمائی تو فرمایا: ’’تم میں سے کوئی آدمی جو کام کرتا ہے اس سے وہ کیوں ہنستا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں پاد اور پھسکی سن کر ان سے ہنسنے کی ممانعت ہے بلکہ سننے والے پر لازم ہے کہ وہ اس سے چشم پوشی کرے، اپنی گفتگو جاری رکھے، اس فعل پر توجہ دیے بغیر اپنے کام میں مصروف رہے اور ایسا محسوس کرائے جیسے اس نے یہ آواز سنی ہی نہیں۔ (۲) اس حدیث میں اچھے ادب اور حسن معاشرت کا بیان ہے۔
تخریج : مسند احمد: ۴؍۱۷ قال شعیب الارناؤط اسناده صحيح ۔ سنن ترمذي، کتاب تفسیر القرآن، باب سورة والشمس رقم: ۳۳۴۳۔ (۱) اس حدیث میں پاد اور پھسکی سن کر ان سے ہنسنے کی ممانعت ہے بلکہ سننے والے پر لازم ہے کہ وہ اس سے چشم پوشی کرے، اپنی گفتگو جاری رکھے، اس فعل پر توجہ دیے بغیر اپنے کام میں مصروف رہے اور ایسا محسوس کرائے جیسے اس نے یہ آواز سنی ہی نہیں۔ (۲) اس حدیث میں اچھے ادب اور حسن معاشرت کا بیان ہے۔