معجم صغیر للطبرانی - حدیث 700

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ الْبَيْرُوتِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْخَوْلَانِيُّ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَقُصُّ عَلَى النَّاسِ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُرَاءٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ هِشَامٍ إِلَّا حَمَّادٌ تَفَرَّدَ بِهِ الْوَلِيدُ بْنُ مَزْيَدٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 700

ادب كا بيان باب سیّدنا عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قصے لوگوں پر صرف امیر یا جس کو امیر حکم دے یا ریا کار بیان کر سکتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) انبیاءعلیہم السلام، سلف صالحین کے واقعات بیان کر کے عوام کو وعظ و نصیحت کرنا ایک اہم منصب ہے لہٰذالوگوں کو قصص اور فتاویٰ امام وحاکم، مفتیانِ کرام یا امام کی اجازت سے مقررہ شخص ہی بیان کرے اوران دو اشخاص کے علاوہ قصص بیان کرنے والا ریاکار شمار ہوگا۔ (فیض القدیر: ۶؍۸۸۷) (۲) اسلامی حکومت میں خطبہ دینا حکمران کا فریضہ ہے۔ (۳) اگر اسلامی حکومت نہ ہو تو ہر عالم عوام کی دینی راہنمائی کا ذمہ دار ہے۔ (۴) شرعی امیر کی اجازت کے بغیر وعظ اپنی علمیت کا اظہار ہی ہو سکتا ہے جو سراسر ریا کاری ہے۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب العلم، باب فی القصص، رقم : ۳۶۶۵۔ سنن ابن ماجة، کتاب الادب، باب القصص، رقم : ۳۷۵۳ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند احمد: ۲؍۱۸۷۔ (۱) انبیاءعلیہم السلام، سلف صالحین کے واقعات بیان کر کے عوام کو وعظ و نصیحت کرنا ایک اہم منصب ہے لہٰذالوگوں کو قصص اور فتاویٰ امام وحاکم، مفتیانِ کرام یا امام کی اجازت سے مقررہ شخص ہی بیان کرے اوران دو اشخاص کے علاوہ قصص بیان کرنے والا ریاکار شمار ہوگا۔ (فیض القدیر: ۶؍۸۸۷) (۲) اسلامی حکومت میں خطبہ دینا حکمران کا فریضہ ہے۔ (۳) اگر اسلامی حکومت نہ ہو تو ہر عالم عوام کی دینی راہنمائی کا ذمہ دار ہے۔ (۴) شرعی امیر کی اجازت کے بغیر وعظ اپنی علمیت کا اظہار ہی ہو سکتا ہے جو سراسر ریا کاری ہے۔