كِتَابُ الْعِلْمِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ السُّكَّرِيُّ الْجُنْدِيسَابُورِيُّ، بِهَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُلَيْدٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ يَحْيَى الْأَبَحُّ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ أُلْجِمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرِ إِلَّا حَمَّادٌ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ خُلَيْدٍ
علم کا بیان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس سے کوئی علم کی بات پوچھی گئی اس نے وہ چھپالی تو اسے قیامت کے روز آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔‘‘
تشریح :
(۱) دینی ضروری مسائل کا جواب دینا عالم اور مفتی پر لازم ہے مثلاً کوئی کافر مسلمان ہونا چاہتا اور وہ ارکان اسلام کے متعلق پوچھے تو اسے یہ معلومات فراہم کرنا لازم ہیں یا کوئی شخص حلال وحرام کے متعلق پوچھے، اسی طرح ایسے دینی مسائل جس سے سائل کو فائدہ اور دینی ترویج مقصود ہو جوابات دینا لازم ہیں۔
(۲) فروعی مسائل اور اختلافی مسائل جس سے فرقہ بندی کی بو محسوس ہو اور سائل اسے بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہے ایسے سوالوں کے جوابات دینا ضروری نہیں۔
تخریج :
سنن ابی داود، کتاب العلم، باب کراهیة منع العلم رقم: ۳۶۵۸ قال الشیخ الالباني حسن صحیح۔ سنن ترمذي، کتاب العلم، باب کتمان العلم، رقم : ۲۶۴۹۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۶۱۔ مسند احمد: ۲؍۲۶۳۔
(۱) دینی ضروری مسائل کا جواب دینا عالم اور مفتی پر لازم ہے مثلاً کوئی کافر مسلمان ہونا چاہتا اور وہ ارکان اسلام کے متعلق پوچھے تو اسے یہ معلومات فراہم کرنا لازم ہیں یا کوئی شخص حلال وحرام کے متعلق پوچھے، اسی طرح ایسے دینی مسائل جس سے سائل کو فائدہ اور دینی ترویج مقصود ہو جوابات دینا لازم ہیں۔
(۲) فروعی مسائل اور اختلافی مسائل جس سے فرقہ بندی کی بو محسوس ہو اور سائل اسے بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہے ایسے سوالوں کے جوابات دینا ضروری نہیں۔