معجم صغیر للطبرانی - حدیث 697

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْحُسَيْنِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ الشَّاعِرُ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ)) وَالْقَتَّاتُ: النَّمَّامُ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا إِسْرَائِيلُ وَلَا عَنْهُ إِلَّا أَبُو أَحْمَدَ تَفَرَّدَ بِهِ الْحَجَّاجُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 697

ادب كا بيان باب سیّدنا حذیفہ بن یمان کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جنت میں چغل خور نہیں جائے گا۔‘‘
تشریح : (۱) نمیمہ کا معنی ایک گروہ کی باتیں دوسرے گروہ کو فساد ڈالنے کے لیے پہنچانا۔ یہ حرام فعل ہے اور احادیث میں اس کی شدید مذمت وارد ہوئی ہے۔ (۲) چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا کی دو تاویلات ہیں : (۱) چغلی کی حرمت کا علم ہونے کے باوجود اسے حلال سمجھنا ( ایسا شخص تو جنت میں داخل نہیں ہوگا۔) (۲) وہ فائزین کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوگا (بلکہ اس گناہ کی سزا بھگت کر جنت میں داخل ہوگا۔) ( شرح النووي: ۱؍۲۱۴)
تخریج : بخاري، کتاب الادب، باب ما یکره من النمیمة، رقم : ۶۰۵۶۔ سنن ابي داود، کتاب الادب، باب فی القتات، رقم : ۴۸۷۱۔ معجم الاوسط، رقم : ۴۱۹۲۔ بخاري ادب المفرد: ۳۲۲۔ (۱) نمیمہ کا معنی ایک گروہ کی باتیں دوسرے گروہ کو فساد ڈالنے کے لیے پہنچانا۔ یہ حرام فعل ہے اور احادیث میں اس کی شدید مذمت وارد ہوئی ہے۔ (۲) چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا کی دو تاویلات ہیں : (۱) چغلی کی حرمت کا علم ہونے کے باوجود اسے حلال سمجھنا ( ایسا شخص تو جنت میں داخل نہیں ہوگا۔) (۲) وہ فائزین کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوگا (بلکہ اس گناہ کی سزا بھگت کر جنت میں داخل ہوگا۔) ( شرح النووي: ۱؍۲۱۴)