كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ سَهْلٍ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُعْجِبُهُ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَةٍ أَنْ يَسْمَعَ: يَا نَجِيحُ يَا رَاشِدُ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ حَمَّادٍ إِلَّا الْعَقَدِيُّ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ رَافِعٍ
ادب كا بيان
باب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کو جاتے تو ’’ یَا نَجِیْحُ، یَا رَاشِدُ ‘‘ سننا پسند فرماتے۔‘‘
تشریح :
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم مختلف اقوام و قبائل کے پاس آتے جاتے تھے معلوم ہوا لوگ سے میل ملاپ رکھنا مسنون ہے۔
(۲) آپ کو یا نجیح اور یا راشد کے القابات پسند تھے۔
تخریج :
سنن ترمذي، کتاب السیر، باب الطیرة، رقم : ۱۶۱۶ قال الشیخ الالباني صحیح۔ معجم الاوسط، رقم : ۴۱۸۱۔
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم مختلف اقوام و قبائل کے پاس آتے جاتے تھے معلوم ہوا لوگ سے میل ملاپ رکھنا مسنون ہے۔
(۲) آپ کو یا نجیح اور یا راشد کے القابات پسند تھے۔