كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَجَاءٍ الصَّفَّارُ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْحَذَّاءُ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنِ ابْنِ شَوْذَبٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ إِلَّا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ تَفَرَّدَ بِهِ أَيُّوبُ وَلَا يُرْوَى عَنْ أَنَسٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ
ادب كا بيان
باب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’امانت اس شخص کو ادا کرو جو تمہیں امانت دار سمجھے اور جو شخص تم سے خیانت کرے تم اس سے خیانت نہ کرو۔‘‘
تشریح :
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کسی کی امانت میں خیانت کرنا ممنوع ہے۔
(۲) دوسروں کے بھروسے اور اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچانی چاہیے۔
(۳) خیانت نفاق کی علامت ہے۔ (دیکھئے: بخاری و مسلم)
(۴) لوگوں کی برائیوں کا بھی اچھے انداز سے جواب دینا چاہیے۔
(۵) برائی کا بدلہ برائی سے دینا اچھائی نہیں بلکہ برے کے ساتھ اچھائی ہی اصل نیکی ہے۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الاجارة، باب فی الرجل یاخذ حقه، رقم : ۳۵۳۴۔ سنن ترمذي، کتاب البیوع، باب، رقم : ۱۲۶۴ قال الشیخ الالباني صحیح۔
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کسی کی امانت میں خیانت کرنا ممنوع ہے۔
(۲) دوسروں کے بھروسے اور اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچانی چاہیے۔
(۳) خیانت نفاق کی علامت ہے۔ (دیکھئے: بخاری و مسلم)
(۴) لوگوں کی برائیوں کا بھی اچھے انداز سے جواب دینا چاہیے۔
(۵) برائی کا بدلہ برائی سے دینا اچھائی نہیں بلکہ برے کے ساتھ اچھائی ہی اصل نیکی ہے۔