معجم صغیر للطبرانی - حدیث 690

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا ذَاكِرُ بْنُ شَيْبَةَ الْعَسْقَلَانِيُّ، بِقَرْيَةِ عَجْشَرَ حَدَّثَنَا أَبُو عِصَامٍ رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ أَبِي الزُّعَيْزَعَةِ، وَسَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا مَا يَقُولُ لِي: ((يَا عَائِشَةُ مَا فَعَلَتْ أَبْيَاتُكِ؟)) فَأَقُولُ: وَأَيُّ أَبْيَاتِي تُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؛ فَإِنَّهَا كَثِيرَةٌ؟ فَيَقُولُ: ((فِي الشُّكْرِ)) فَأَقُولُ: نَعَمْ بِأَبِي وَأُمِّي قَالَ الشَّاعِرُ: [البحر الكامل] ادْفَعْ ضَعِيفَكَ لَا يَحُرْ بِكَ ضَعْفُهُ ... يَوْمًا فَتُدْرِكَهُ الْعَوَاقِبُ قَدْ نَمَا يُجْزِيكَ أَوْ يُثْنِي عَلَيْكَ وَإِنَّ مَنْ ... أَثْنَى عَلَيْكَ بِمَا فَعَلْتَ كَمَنْ جَزَى إِنَّ الْكَرِيمَ إِذَا أَرَدْتَ وِصَالَهُ ... لَمْ تَلْفَ رَثًّا حَبْلَهُ وَاهِي الْقُوَى قَالَتْ: فَيَقُولُ: " يَا عَائِشَةُ إِذَا حَشَرَ اللَّهُ الْخَلَائِقَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ: لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِهِ اصْطَنَعَ إِلَيْهِ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِهِ مَعْرُوفًا هَلْ شَكَرْتَهُ؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ عَلِمْتُ أَنَّ ذَلِكَ مِنْكَ فَشَكَرْتُكَ عَلَيْهِ فَيَقُولُ: لَمْ تَشْكُرْنِي إِذَا لَمْ تَشْكُرْ مَنْ أَجْرَيْتُ ذَلِكَ عَلَى يَدَيْهِ" لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَّا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 690

ادب كا بيان باب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر مجھے فرماتے: ’’عائشہ ! تیرے وہ شعر کون سے ہیں۔‘‘ میں کہتی آپ کون سے اشعار پوچھنا چاہتے ہیں ؟ شعر تو بہت ہیں آپ فرماتے: ’’شکر کے متعلق ہیں۔‘‘ تو میں کہتی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں وہ یہ ہیں۔ شاعر کہتا ہے: (۱) اپنے کمزور کو اس طرح واپس کریں کہ اس کی کمزوری تجھے کسی دن بھی پریشان نہ کرے تو اچھے انجام اس کے بڑھ جائیں گے۔ (۲) وہ کمزور تمہیں اس کی جزا اور بدلہ دے گا، تیری تعریف کرے گا تیرے کام پر اس کا تیری تعریف کرنا بھی بدلہ دینے کی طرح ہے۔ (۳) اچھے آدمی سے جب تو حسن سلوک کرے گا تو اس کی بھی ڈول کی رسی کمزور نہیں ہو گی۔ پھر آپ فرماتے ہیں : ’’عائشہ جب قیامت کے روز اللہ تعالیٰ مخلوقات کو جمع کرے گا تو اپنے بندوں میں سے ایک ایسے بندے کو فرمائے گا جس کے ساتھ کسی نے نیکی کی ہو گی کہ کیا تو نے اپنے محسن کا شکریہ ادا کیا ہے؟ وہ کہے گا اے میرے رب! میں نے یہ سمجھ کر کہ یہ تیری طرف سے ہے میں نے تیرا شکریہ ادا کر دیا تھا اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو نے میرا شکریہ ادا نہیں کیا جب کہ تو نے اس شخص کا شکریہ بھی ادا نہیں کیا جس کے ہاتھوں پر میں نے تجھ پر اپنا احسان جاری کیا۔‘‘
تشریح : (۱) اچھے اشعار کہنا اور سننا مستحب عمل ہے۔ (۲) محسن کا شکریہ ادا کرنا اچھی صفت ہے۔ (۳) انسان کو احسان فراموش نہیں ہونا چاہیے۔ (۴) جو لوگوں کا چھوٹی چھوٹی نیکیوں پر شکر ادا نہیں کر سکتا اس سے یہ محال ہے کہ بہت زیادہ احسان کرنے والا اللہ رب العزت کا شکریہ ادا کرے۔
تخریج : سنن ترمذي، کتاب البر والصلة، باب الشکر لمن احسن الیك، رقم : ۱۹۵۴ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مجمع الزوائد: ۸؍۱۸۰۔ (۱) اچھے اشعار کہنا اور سننا مستحب عمل ہے۔ (۲) محسن کا شکریہ ادا کرنا اچھی صفت ہے۔ (۳) انسان کو احسان فراموش نہیں ہونا چاہیے۔ (۴) جو لوگوں کا چھوٹی چھوٹی نیکیوں پر شکر ادا نہیں کر سکتا اس سے یہ محال ہے کہ بہت زیادہ احسان کرنے والا اللہ رب العزت کا شکریہ ادا کرے۔