معجم صغیر للطبرانی - حدیث 689

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ أَبُو الْفَوَارِسِ الْمَرْوَزِيُّ، بِمِصْرَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْجَزَّارُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبَّادٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الرُّمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ رَاعٍ عَلَى النَّاسِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ زَوْجَتِهِ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُهُ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ لِحَقِّ زَوْجِهَا وَمَسْئُولَةٌ عَنْ بَيْتِهَا وَوَلَدِهَا وَالْمَمْلُوكُ رَاعٍ عَلَى مَوْلَاهُ وَمَسْئُولٌ عَنْ مَالِهِ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ؛ فَأَعِدُّوا لِلْمَسَائِلِ جَوَابًا)) ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا جَوَابُهَا؟ قَالَ: ((أَعْمَالُ الْبِرِّ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا التَّمَامِ إِلَّا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ وَلَا عَنْ سَعِيدٍ إِلَّا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبَّادٍ تَفَرَّدَ بِهِ زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 689

ادب كا بيان باب سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔ آدمی اپنے گھر والوں کا نگران ہے اس سے اس کی بیوی اور غلام کے متعلق پوچھا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے اس سے گھر اور اولاد کے متعلق پوچھا جائے گا اور غلام اپنے مالک کے مال کا نگران ہے اور اس سے اپنے مالک کے مال کے متعلق پوچھا جائے گا تو تم میں ہر ایک نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اس لیے سوالات کے جوابات تیار رکھنا‘‘ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جواب کیا ہو سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’ان کا جواب نیک اعمال ہیں۔‘‘
تشریح : (۱) الراعی ایسا نگران جو اپنے ماتحتوں کا محافظ امین اور ان کے لوازمات پورے کرنے والا ہے۔ (۲) اس حدیث میں صراحت ہے کہ ہر نگران اپنے ماتحت افراد کا ذمہ دار ہے۔ چنانچہ اسے اپنے ماتحتوں کے بارے عدل کرنا چاہیے اور ان کے دین دنیا اور متعلقات دین ودنیا کے فرائض منصبی کو بہتر طریقے سے ادا کرنا چاہیے اور نری دھونس ہی نہیں جمانی چاہیے بلکہ اسے ذمہ داری اور امانت سمجھنا چاہیے۔
تخریج : مجمع الزوائد: ۵؍۲۰۷ اسناده صحيح ۔ (۱) الراعی ایسا نگران جو اپنے ماتحتوں کا محافظ امین اور ان کے لوازمات پورے کرنے والا ہے۔ (۲) اس حدیث میں صراحت ہے کہ ہر نگران اپنے ماتحت افراد کا ذمہ دار ہے۔ چنانچہ اسے اپنے ماتحتوں کے بارے عدل کرنا چاہیے اور ان کے دین دنیا اور متعلقات دین ودنیا کے فرائض منصبی کو بہتر طریقے سے ادا کرنا چاہیے اور نری دھونس ہی نہیں جمانی چاہیے بلکہ اسے ذمہ داری اور امانت سمجھنا چاہیے۔