معجم صغیر للطبرانی - حدیث 675

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَنْجَنِيقِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رُومَانَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَالَا يَرِيبُكَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَالِكٍ إِلَّا ابْنُ وَهْبٍ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رُومَانَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 675

ادب كا بيان باب سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو چیز تمھیں شک میں ڈال دے اس کو چھوڑ کر یقین والی بات اپناؤ۔‘‘
تشریح : اس حدیث میں مشتبہ امور، جن کے حلال وحرام، یا جائز وناجائز ہونے کا قطعی علم نہیں، سے بچنے کی ترغیب اور تاکید ہے۔ کیونکہ مشتبہ امور میں پڑنے والا بالآخر حرام کا مرتکب ٹھہرتا ہے اور حرام اور مکروہ کاموں سے اس کے دل میں نفرت ختم ہوجاتی ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بقول جو مشتبہ امور سے اپنا دامن بچالے اس کا دین اور عزت دونوں محفوظ رہتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ((فَمَنِ اتَّقَی الشُّبُهَاتِ فَقَدِ اسْتَبْرَأَ لِدِیْنِهِ وَعِرْضِهِ وَمَنْ وَقَعَ فِیْ الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِی الْحَرَامِ۔)) (صحیح بخاري: ۵۲۔ صحیح مسلم:۱۰۷) ’’جو شخص مشتبہ چیزوں سے بچ گیا اس نے اپنا دین اور اپنی عزت محفوظ کرلی اور جو مشتبہ چیزوں میں مبتلا ہوا وہ حرام میں واقع ہوگیا۔‘‘
تخریج : سنن ترمذي، کتاب صفة القیامة باب، رقم : ۲۵۱۸ قال الشیخ الالباني صحیح۔ سنن نسائي، رقم: ۵۷۱۱۔ مجمع الزوائد: ۱۰؍۲۹۵۔ اس حدیث میں مشتبہ امور، جن کے حلال وحرام، یا جائز وناجائز ہونے کا قطعی علم نہیں، سے بچنے کی ترغیب اور تاکید ہے۔ کیونکہ مشتبہ امور میں پڑنے والا بالآخر حرام کا مرتکب ٹھہرتا ہے اور حرام اور مکروہ کاموں سے اس کے دل میں نفرت ختم ہوجاتی ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بقول جو مشتبہ امور سے اپنا دامن بچالے اس کا دین اور عزت دونوں محفوظ رہتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ((فَمَنِ اتَّقَی الشُّبُهَاتِ فَقَدِ اسْتَبْرَأَ لِدِیْنِهِ وَعِرْضِهِ وَمَنْ وَقَعَ فِیْ الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِی الْحَرَامِ۔)) (صحیح بخاري: ۵۲۔ صحیح مسلم:۱۰۷) ’’جو شخص مشتبہ چیزوں سے بچ گیا اس نے اپنا دین اور اپنی عزت محفوظ کرلی اور جو مشتبہ چیزوں میں مبتلا ہوا وہ حرام میں واقع ہوگیا۔‘‘