كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ الدَّهَّانُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَيْسَ بِكَذَّابٍ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَى خَيْرًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ إِلَّا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ
ادب كا بيان
باب
سیّدہ اُمّ کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ’’جو لوگوں میں اصلاح کرے اور اچھی بات کہے اور اچھی بات نقل کرے وہ جھوٹا نہیں کہلاتا۔‘‘
تشریح :
شریعت اسلامیہ کی رو سے جھوٹ بولنا حرام فعل اور انتہائی قبیح حرکت ہے جس کی کتاب وسنت میں مذمت کی گئی ہے اور جھوٹ کا انجام جہنم کی آگ قرار پائی ہے۔ البتہ اخوت اسلامیہ میں استحکام کی خاطر اور ناراض فریقین کو قریب لانے اور ان کی ناراضگی ختم کرانے کی خاطر جھوٹ بولنا جائز ہے اور ایسا شخص جھوٹا اور گناہ گار نہیں۔
تخریج :
بخاري، کتاب الصلح، باب لیس الکاذب الذي، رقم : ۲۶۹۲۔ مسلم، کتاب البر والصلة، باب تحریم الکذب، رقم : ۲۶۰۵۔
شریعت اسلامیہ کی رو سے جھوٹ بولنا حرام فعل اور انتہائی قبیح حرکت ہے جس کی کتاب وسنت میں مذمت کی گئی ہے اور جھوٹ کا انجام جہنم کی آگ قرار پائی ہے۔ البتہ اخوت اسلامیہ میں استحکام کی خاطر اور ناراض فریقین کو قریب لانے اور ان کی ناراضگی ختم کرانے کی خاطر جھوٹ بولنا جائز ہے اور ایسا شخص جھوٹا اور گناہ گار نہیں۔