كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الدَّرَاوَرْدِيُّ الطَّبَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الطِّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: ((كَانَ لِنَعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قِبَالَانِ وَلِنَعْلِ أَبِي بَكْرٍ قِبَالَانِ وَلِنَعْلِ عُمَرَ قِبَالَانِ وَأَوَّلُ مَنْ عَقَدَ عَقْدًا وَاحِدًا عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ إِلَّا مَعْمَرٌ وَلَا عَنْ مَعْمَرٍ إِلَّا عَبْدُ الرَّزَّاقُ. تَفَرَّدَ بِهِ الطِّهْرَانِيُّ
ادب كا بيان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی علیہ السلام کے جوتے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے جوتے کے دو تسمے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جوتے کے لیے بھی دو تسمے تھے۔‘‘
تشریح :
(۱) جزری بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کے دو تسمے ہوتے تھے۔ جن میں ایک انگوٹھے اور ساتھ والی انگلی میں ڈالتے اور دوسرا تسمہ درمیانی انگلی اور ساتھ والی انگلی میں ڈالتے اور دونوں تسمے پاؤں کی پشت پر جمع ہوتے تھے۔ ( تحفة الاحوذي: ۴؍۴۷۲)
(۲) دو تسموں والا مخصوص طرز کا جوتا پہننا مستحب ہے۔
تخریج :
مجمع الزوائد: ۱۰؍۱۳۸۔
(۱) جزری بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کے دو تسمے ہوتے تھے۔ جن میں ایک انگوٹھے اور ساتھ والی انگلی میں ڈالتے اور دوسرا تسمہ درمیانی انگلی اور ساتھ والی انگلی میں ڈالتے اور دونوں تسمے پاؤں کی پشت پر جمع ہوتے تھے۔ ( تحفة الاحوذي: ۴؍۴۷۲)
(۲) دو تسموں والا مخصوص طرز کا جوتا پہننا مستحب ہے۔