معجم صغیر للطبرانی - حدیث 665

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْقَطَّانُ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قُدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِسَبْيٍ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ تَسْعَى إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ فَأَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((أَتَرَوْنَ هَذِهِ الْمَرْأَةَ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ؟)) قُلْنَا: لَا وَاللَّهِ وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ الْمَرْأَةِ بِوَلَدِهَا)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ إِلَّا أَبُو غَسَّانُ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ وَلَا يُرْوَى عَنْ عُمَرَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 665

ادب كا بيان باب سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی علیہ السلام کے پاس کچھ قیدی لائے گئے قیدیوں میں ایک عورت دوڑ رہی تھی جب بھی کوئی قیدیوں میں بچہ دیکھتی تو اس کو اٹھا کر اپنے پیٹ سے لگا لیتی اور دودھ دینے لگتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارا کیا خیال ہے کیا یہ عورت اپنے بیٹے کو آگ میں پھینک سکتی ہے؟‘‘ ہم نے کہا اگر اس کے نہ پھینکنے پر طاقت رکھتی ہو تو نہیں پھینکے گی۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ عزوجل اپنے بندوں پر اس عورت کے اپنے بچے کے ساتھ رحم کرنے سے زیادہ رحیم ہے۔‘‘
تشریح : یہ حدیث دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات پر بڑا مہربان اور ان پر انتہائی شفیق ہے جیسے والدہ شدید محبت کی وجہ سے بچے کو آگ میں گرانا پسند نہیں کرتی، ایسے ہی اللہ تعالیٰ اس سے کہیں زیادہ حریص ہیں کہ اس کے بندے جہنم سے محفوظ رہیں۔ لیکن انسانوں کی بدبختی، ربّ تعالیٰ سے بغاوت اور سرکشی ایسے ناقابل معافی جرائم ہیں جن کی بدولت یہ خود ہی جہنم کا ایندھن بنتے ہیں۔
تخریج : بخاري، کتاب الادب باب رحمة الولد، رقم : ۵۹۹۹۔ مسلم، کتاب التوبة باب فی سعة رحمة الله تعالٰی: ۲۷۵۴۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات پر بڑا مہربان اور ان پر انتہائی شفیق ہے جیسے والدہ شدید محبت کی وجہ سے بچے کو آگ میں گرانا پسند نہیں کرتی، ایسے ہی اللہ تعالیٰ اس سے کہیں زیادہ حریص ہیں کہ اس کے بندے جہنم سے محفوظ رہیں۔ لیکن انسانوں کی بدبختی، ربّ تعالیٰ سے بغاوت اور سرکشی ایسے ناقابل معافی جرائم ہیں جن کی بدولت یہ خود ہی جہنم کا ایندھن بنتے ہیں۔