كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ الْأَنْبَارِيُّ الْقَاضِي، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا تَرْفَعِ الْعَصَا مِنْ أَهْلِكِ وَأَخِفْهُمْ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ دِينَارٍ إِلَّا الْحَسَنُ، وَلَا عَنِ الْحَسَنِ إِلَّا سُوَيْدٌ تَفَرَّدَ بِهِ إِسْحَاقُ
ادب كا بيان
باب
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے گھر والوں سے ادب کا ڈنڈا نہ ہٹاؤ اور انہیں اللہ کے متعلق ڈراتے رہو۔‘‘
تشریح :
اہل خانہ کی دینی واخلاقی تربیت گھر کے ذمہ دار کی ڈیوٹی ہے اور اس مقصد کے لیے وہ نرمی اور پیار محبت کا طریقہ اختیار کرکے انہیں راہِ راست پر لاسکتا ہے اور ضرور ت پڑنے پر مار اور سختی کرنا بھی جائز ہے۔ یہی رخصت اساتذہ کرام کے لیے بھی ہے۔ کیونکہ وہ بھی بچوں کو باکردار اور صحیح العقیدہ مسلمان بنانے کے پابند ہیں۔
تخریج :
معجم الاوسط، رقم : ۱۸۶۹۔ حلیة الاولیاء: ۷؍۳۳۲۔ مجمع الزوائد: ۸؍۱۰۶ اسناده جید۔
اہل خانہ کی دینی واخلاقی تربیت گھر کے ذمہ دار کی ڈیوٹی ہے اور اس مقصد کے لیے وہ نرمی اور پیار محبت کا طریقہ اختیار کرکے انہیں راہِ راست پر لاسکتا ہے اور ضرور ت پڑنے پر مار اور سختی کرنا بھی جائز ہے۔ یہی رخصت اساتذہ کرام کے لیے بھی ہے۔ کیونکہ وہ بھی بچوں کو باکردار اور صحیح العقیدہ مسلمان بنانے کے پابند ہیں۔