معجم صغیر للطبرانی - حدیث 649

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ سَعْدٍ الْمُرِّيُّ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمُطْعِمُ بْنُ الْمِقْدَامٍ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ ابْنِ عُمَرَ " إِذْ مَرَّ بِرَاعٍ يَزْمِرُ فَضَرَبَ وَجْهَ النَّاقَةِ وَصَرَفَهَا عَنِ الطَّرِيقِ وَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ: أَتَسْمَعُ أَتَسْمَعُ؟ حَتَّى انْقَطَعَ الصَّوْتُ فَقُلْتُ: لَا أَسْمَعُ فَرَدَّهَا إِلَى الطَّرِيقِ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْمُطْعِمِ إِلَّا خَالِدٌ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُهُ مَحْمُودٌ وَلَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ نَافِعٍ إِلَّا الْمُطْعِمٌ وَمَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ وَسُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، تَفَرَّدَ بِهِ عَنْ مَيْمُونٍ أَبُو الْمَلِيحِ الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ الرَّقِّيُّ وَتَفَرَّدَ بِهِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 649

ادب كا بيان باب سیّدنا نافع کہتے ہیں میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سواری پر پیچھے بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک وہ ایک چروا کے قریب سے گزرے جو بانسری بجارہا تھا تو انہوں نے اونٹنی کو اس کے چہرے پر مار کر اس راستے سے ہٹا دیا اور اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے لیں پھر بار بار مجھ سے پوچھتے رہے کیا اب بھی وہ آواز تمہیں سنائی دے رہی ہے یہاں تک کہ آواز ختم ہوگئی تو میں نے کہا اب مجھے آواز سنائی نہیں دے رہی تو انہوں نے سواری کو اسی راستے پر ڈال لیا اور کہا اِسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) گانا یا موسیقی سننا حرام ہے اور کسی طرف سے موسیقی وغیرہ کی آواز آرہی ہو تو جھومنے اور تھرکنے کے بجائے کانوں میں انگلیاں ٹھونسنا اور حتی الامکان کوشش کرنا کہ ایسی آواز کانوں میں نہ پڑے مستحب عمل ہے۔ (۲) گانے اور موسیقی کی ترویج اور اہل اسلام میں اس قبیح عمل کا اجراء انتہائی قبیح ہے اور اس پر عذابِ الیم کی وعید ہے۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الادب، باب کراهیة الغناء: ۲؍۴۹۲۴ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند احمد: ۲؍۸۔ (۱) گانا یا موسیقی سننا حرام ہے اور کسی طرف سے موسیقی وغیرہ کی آواز آرہی ہو تو جھومنے اور تھرکنے کے بجائے کانوں میں انگلیاں ٹھونسنا اور حتی الامکان کوشش کرنا کہ ایسی آواز کانوں میں نہ پڑے مستحب عمل ہے۔ (۲) گانے اور موسیقی کی ترویج اور اہل اسلام میں اس قبیح عمل کا اجراء انتہائی قبیح ہے اور اس پر عذابِ الیم کی وعید ہے۔