معجم صغیر للطبرانی - حدیث 647

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ وَ الْاَشْرِبَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدِيسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سُفْيَانَ الْجُنْدِيسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَا: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ: ((اذْهَبَا فَتَطَاوَعَا وَلَا تَعَاصَيَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا وَيَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا)) فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى فَقَالَ: إِنَّ بِهَا شَرَابَيْنِ يُقَالُ لِأَحَدِهِمَا: الْمِزْرُ وَهُوَ مِنَ الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَيُقَالُ لِلْآخَرِ: الْبِتْعُ وَهُوَ مِنَ الْعَسَلِ فَقَالَ: ((حَرَامٌ كُلُّ مُسْكِرٍ يَصُدُّ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَالصَّلَاةِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الشَّعْبِيِّ إِلَّا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، تَفَرَّدَ بِهِ عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 647

کھانے پینے کا بیان باب سیّدنا ابو موسیٰ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف بھیجا تو کہا جاؤ ایک دوسرے کی بات ماننا اور نافرمانی نہ کرنا، خوش خبری دینا اور نفرت نہ دلانا آسانی کرنا سختی نہ کرنا ابو موسیٰ واپس آئے اور کہا وہاں دو شرابیں جن میں سے ایک کو ’’ مزر‘‘ کہتے ہیں اور وہ گندم اور جو کا ہوتا ہے اور دوسرے کو ’’ بتع‘‘ کہتے ہیں اور وہ شہد کا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ حرام ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے جو کہ اللہ کی یاد اور نماز سے روکتی ہو۔‘‘
تشریح : اس حدیث میں حکام کے لیے کچھ آداب بتائے گئے ہیں، جن پر عمل کرنے سے وہ عوام میں معزز ومحترم اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنی ذمہ داری سے عہدہ براء ہوسکتے ہیں۔ (۱) حکام کو باہمی مشاورت سے فیصلے کرنے چاہئیں۔ پھر اس میں محبت ویگانگت پیدا کریں اور باہمی اختلافات کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ (۲) لوگوں کو خوشخبری دی جائے اور انہیں اچھی خبریں مہیا کی جائیں اور ان کی خوشحالی وغیرہ کے کام کیے جائیں۔ نہ نفرت دلائی جائے اور نہ ان کا استحصال کیا جائے۔ (۳) عوام کو سہولیات مہیا کی جائیں اور ان کی آسودگی اور خوشحالی کا سامان کیا جائے، بے جا پابندیوں اور مہنگائی وغیرہ سے ان کا جینا حرام نہ کیا جائے۔ (۵) ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور عوام سے منشیات کا خاتمہ کیا جائے۔
تخریج : بخاري، کتاب المغازي، بعث ابی موسی ومعاذ، رقم : ۴۳۴۴۔ مسلم، کتاب الجهاد، باب فی الامر بالتیسیر، رقم : ۱۷۳۳۔ اس حدیث میں حکام کے لیے کچھ آداب بتائے گئے ہیں، جن پر عمل کرنے سے وہ عوام میں معزز ومحترم اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنی ذمہ داری سے عہدہ براء ہوسکتے ہیں۔ (۱) حکام کو باہمی مشاورت سے فیصلے کرنے چاہئیں۔ پھر اس میں محبت ویگانگت پیدا کریں اور باہمی اختلافات کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ (۲) لوگوں کو خوشخبری دی جائے اور انہیں اچھی خبریں مہیا کی جائیں اور ان کی خوشحالی وغیرہ کے کام کیے جائیں۔ نہ نفرت دلائی جائے اور نہ ان کا استحصال کیا جائے۔ (۳) عوام کو سہولیات مہیا کی جائیں اور ان کی آسودگی اور خوشحالی کا سامان کیا جائے، بے جا پابندیوں اور مہنگائی وغیرہ سے ان کا جینا حرام نہ کیا جائے۔ (۵) ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور عوام سے منشیات کا خاتمہ کیا جائے۔