كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ وَ الْاَشْرِبَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ النُّعْمَانِ الْقَزَّازُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ الصُّدَائِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَوْ فَرَّ أَحَدُكُمْ مِنْ رِزْقِهِ أَدْرَكَهُ كَمَا يُدْرِكُهُ الْمَوْتُ)) لَا يُرْوَى عَنْ أَبِي سَعِيدٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الصُّدَائِيُّ
کھانے پینے کا بیان
باب
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کوئی شخص اپنے رزق سے بھاگے تو پھر بھی وہ اس کو پا لیتا ہے جس طرح موت ضرور پالیتی ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) انسان کا رزق اس کے دنیا میں آنے سے قبل ہی لکھ دیا جاتا ہے۔
(۲) بندہ جہاں کہیں بھی ہو اس کو اس کے مقدر میں لکھا ہوا رزق ہر صورت مل جاتا ہے۔
(۳) انسان کو رزق محنت سے نہیں مقدر ملتا ہے۔
(۴) جب تک انسان کے حصے کا رزق دنیا میں ہوتا ہے اس کو موت نہیں آتی اور جیسے ہی اس کے حصے کا رزق ختم ہو جاتا ہے اس کو فرشتہ اجل آ لیتا ہے۔
(۵) معلوم ہوا موت سے بھی کوئی نہیں بھاگ سکتا۔
تخریج :
صحیح ترغیب وترهیب، رقم : ۱۷۰۴ قال الشیخ الالباني حسن لغیره۔ مجمع الزوائد: ۴؍۷۲۔
(۱) انسان کا رزق اس کے دنیا میں آنے سے قبل ہی لکھ دیا جاتا ہے۔
(۲) بندہ جہاں کہیں بھی ہو اس کو اس کے مقدر میں لکھا ہوا رزق ہر صورت مل جاتا ہے۔
(۳) انسان کو رزق محنت سے نہیں مقدر ملتا ہے۔
(۴) جب تک انسان کے حصے کا رزق دنیا میں ہوتا ہے اس کو موت نہیں آتی اور جیسے ہی اس کے حصے کا رزق ختم ہو جاتا ہے اس کو فرشتہ اجل آ لیتا ہے۔
(۵) معلوم ہوا موت سے بھی کوئی نہیں بھاگ سکتا۔