معجم صغیر للطبرانی - حدیث 634

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ وَ الْاَشْرِبَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيُّ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُمْ كَانُوا يَوْمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ: فَبَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِصَحْفَةِ خُبْزٍ وَلَحْمٍ مِنْ بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((ضَعُوا أَيْدِيَكُمْ)) فَوَضَعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَوَضَعْنَا أَيْدِيَنَا فَأَكَلْنَا وَعَائِشَةُ تَصْنَعُ طَعَامًا عَجِلَةً (مُعَجَّلَةً) فَدَارَتِ الصَّحْفَةُ الَّتِي أُتِيَ بِهَا فَلَمَّا فَرَغَتْ مِنْ طَعَامِهَا جَاءَتْ بِهِ فَوَضَعَتْهُ وَرَفَعَتْ صَحْفَةَ أُمِّ سَلَمَةَ فَكَسَرَتْهَا وَقَالَتْ وَقَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُوا بِاسْمِ اللَّهِ غَارَتْ أُمُّكُمْ)) ثُمَّ أَعْطَى صَحْفَتَهَا أُمَّ سَلَمَةَ وَقَالَ: ((طَعَامٌ مَكَانَ طَعَامٍ وَإِنَاءٌ مَكَانَ إِنَاءٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ إِلَّا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَلَا عَنْهُ إِلَّا ابْنُ وَهْبٍ تَفَرَّدَ بِهِ حَرْمَلَةُ وَلَا كَتَبْنَاهُ إِلَّا عَنِ الْأَنْصَارِيِّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 634

کھانے پینے کا بیان باب سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تھے وہ کہتے ہیں ایک دفعہ ہم آپ کے پاس تھے کہ آپ کے پاس ام سلمہ کے گھر سے گوشت اور روٹی کا پیالہ آیا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے رکھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’تم بھی ہاتھ ڈالو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ہاتھ ڈالا اور ہم نے بھی ڈالا اور ہم نے اس سے کھایا اور عائشہ رضی اللہ عنہا جلدی جلدی کھانا تیار کر رہی تھیں تو جو پیالہ لایا گیا وہ ان میں گھومنے لگا۔ جب وہ فارغ ہوئیں تو وہ لا کر رکھ دیا اور ام سلمہ کا پیالہ توڑ دیا اور کچھ باتیں کرنے لگیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کے نام سے کھاؤ تمہاری ماں غیرت کھا گئی‘‘، پھر آپ نے ام سلمہ کا پیالہ واپس کیا اور فرمایا: ’’کھانے کی جگہ کھانا اور برتن کی جگہ برتن۔‘‘
تشریح : (۱) مل کر کھانا افضل ومستحب اور برکت کا باعث ہے۔ (۲) سوتن کے گھر میں کھانا بطور ہدیہ بھیجنا جائز ہے۔ (۳) کھانا وغیرہ تیار کرنا اور برتنوں کی صفائی نیز گھر کے انتظام وانصرام کی ذمہ دار عورت ہے۔ (۴) اگر بیوی غیرت اور طیش میں آکر سوتن کا نقصان کردے تو خاوند کو طیش میں آکر اس کی ٹھکائی نہیں کرنی چاہیے بلکہ صبر سے کام لینا چاہیے۔ کیونکہ یہ عورتوں کی فطرت ہے۔ (۵) جس فرد کا بلاوجہ نقصان ہوا ہو اس کا نقصان پورا کرنا لازم ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب النکاح، باب الغیرة، رقم : ۵۲۲۵۔ سنن نسائي، کتاب عشرة النساء باب الغیرة: ۳۹۵۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۳۳۴۔ (۱) مل کر کھانا افضل ومستحب اور برکت کا باعث ہے۔ (۲) سوتن کے گھر میں کھانا بطور ہدیہ بھیجنا جائز ہے۔ (۳) کھانا وغیرہ تیار کرنا اور برتنوں کی صفائی نیز گھر کے انتظام وانصرام کی ذمہ دار عورت ہے۔ (۴) اگر بیوی غیرت اور طیش میں آکر سوتن کا نقصان کردے تو خاوند کو طیش میں آکر اس کی ٹھکائی نہیں کرنی چاہیے بلکہ صبر سے کام لینا چاہیے۔ کیونکہ یہ عورتوں کی فطرت ہے۔ (۵) جس فرد کا بلاوجہ نقصان ہوا ہو اس کا نقصان پورا کرنا لازم ہے۔