كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عُمَرَ الدُّهْنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَمَلَنِي خَالِي جَدُّ بْنُ قَيْسٍ فِي السَّبْعِينَ رَاكِبًا الَّذِينَ وَفَدُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ مِنْ قِبَلِ الْأَنْصَارِ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَمُّهُ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ: ((يَا عَمِّ خُذْ عَلَى أَخْوَالِكَ)) فَقَالَ لَهُ السَّبْعُونَ: يَا مُحَمَّدُ سَلْ لِرَبِّكَ وَلِنَفْسِكَ مَا شِئْتَ فَقَالَ: ((أَمَّا الَّذِي أَسْأَلُكُمْ لِرَبِّي فتعَبْدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأَمَّا الَّذِي أَسْأَلُكُمْ لِنَفْسِي فَتَمْنَعُونِي مَا تَمْنَعُونَ مِنْهُ أَنْفُسَكُمْ)) قَالُوا: فَمَا لَنَا إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ؟ قَالَ: ((الْجَنَّةُ))
ایمان کا بیان
باب
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے میرے ماموں جد بن قیس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بطور وفد کے عقبہ کی رات میں انصار کی طرف سے ستر آدمیوں میں سوار کیا۔ تو ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ کے ساتھ آپ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ بھی تھے آپ نے فرمایا: ’’اے چچا جان! اپنے ماموؤں سے عہد لو۔ تو آپ ( علیہ السلام ) سے ستر آدمیوں نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنے رب کے لیے اور اپنے لیے ہم سے جو چاہتے ہو مانگ لو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اپنے رب کے لیے تم سے یہ مانگتا ہوں کہ تم اس کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور میں اپنے لیے تم سے یہ مانگتا ہوں کہ میری بھی اسی طرح حفاظت کرو جس طرح تم اپنی جان کی حفاظت کرتے ہو وہ کہنے لگے کہ اگر ہم اس طرح کریں تو ہمیں کیا ملے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے لیے جنت ہو گی۔‘‘
تشریح :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے ہجرت کرنے سے قبل مدینہ کے اوس و خزرج کے بڑے افراد سے عہدو پیمان کیا اور یہ دو دفعہ ہوا تھا۔ ان مواقع پر انصار نے اسلام کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
تخریج :
مستدرك حاکم: ۳؍۳۶۴۔ معجم الاوسط، رقم : ۷۹۶۸۔ مجمع الزوائد: ۹۸۹۲۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے ہجرت کرنے سے قبل مدینہ کے اوس و خزرج کے بڑے افراد سے عہدو پیمان کیا اور یہ دو دفعہ ہوا تھا۔ ان مواقع پر انصار نے اسلام کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔