معجم صغیر للطبرانی - حدیث 626

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ وَ الْاَشْرِبَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَهْدِيٍّ الْهَرَوِيُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَيْسَانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ بِالْهَاجِرَةِ فَسَمِعَ بِذَلِكَ عُمَرُ فَخَرَجَ فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ مَا أَخْرَجَكَ هَذِهِ السَّاعَةَ؟ فَقَالَ: أَخْرَجَنِي وَاللَّهِ مَا أَجِدُ فِي بَطْنِي مِنْ حَاقِ الْجُوعِ فَقَالَ: وَأَنَا وَاللَّهِ مَا أَخْرَجَنِي غَيْرُهُ فَبَيْنَمَا هُمَا كَذَلِكَ إِذْ خَرَجَ عَلَيْهِمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((مَا أَخْرَجَكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ؟)) فَقَالَا: أَخْرَجَنَا وَاللَّهِ مَا نَجِدُ فِي بُطُونِنَا مِنْ حَاقِ الْجُوعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((وأَنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَخْرَجَنِي غَيْرُهُ)) فَقَامُوا فَانْطَلَقُوا حَتَّى أَتَوْا بَابَ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ وَكَانَ أَبُو أَيُّوبَ ذَكَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا أَوْ لَبَنًا فَأَبْطَأَ يَوْمَئِذٍ فَلَمْ يَأْتِ لِحِينِهِ فَأَطْعَمَهُ أَهْلَهُ وَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلِهِ يَعْمَلُ فِيهِ فَلَمَّا أَتَوْا بَابَ أَبِي أَيُّوبَ خَرَجَتِ امْرَأَتُهُ فَقَالَتْ: مَرْحَبًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَبِمَنْ مَعَهُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((فَأَيْنَ أَبُو أَيُّوبَ؟)) فَقَالَتْ: يَأْتِيكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ السَّاعَةَ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَبَصُرَ بِهِ أَبُو أَيُّوبَ وَهُوَ يَعْمَلُ فِي نَخْلٍ لَهُ فَجَاءَ يَشْتَدُّ حَتَّى أَدْرَكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَرْحَبًا بِنَبِيِّ اللَّهِ وَبِمَنْ مَعَهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ بِالْحِينِ الَّذِي كُنْتَ تَجِيئَنِي فِيهِ فَرَدَّهُ فَجَاءَ إِلَى عِذْقِ النَّخْلِ فَقَطَعَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَا أَرَدْتَ إِلَى هَذَا؟)) فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحْبَبْتُ أَنْ تَأْكُلَ مِنْ رُطَبِهِ وَبُسْرِهِ وَتمْرِهِ وَتُذْنُوبِهِ وَلَأَذْبَحَنَّ لَكَ مَعَ هَذَا فَقَالَ: ((إِنْ ذَبَحْتَ فَلَا تَذْبَحَنَّ ذَاتَ دَرٍّ)) فَأَخَذَ عَنَاقًا لَهُ أَوْ جَدْيًا فَذَبَحَهُ وَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: اخْتَبِزِي وَأَطْبُخُ أَنَا فَأَنْتِ أَعْلَمُ بِالْخَبْزِ فَعَمَدَ إِلَى نِصْفِ الْجَدْيِ فَطَبَخَهُ وَشَوَى نِصْفَهُ فَلَمَّا أُدْرِكَ بِالطَّعَامِ وَضَعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَدْيِ فَوَضَعَهُ عَلَى رَغِيفٍ ثُمَّ قَالَ: ((يَا أَبَا أَيُّوبَ أَبْلِغْ بِهَذَا فَاطِمَةَ؛ فَإِنَّهَا لَمْ تُصِبْ مِثْلَ هَذَا مُنْذُ أَيَّامٍ)) فَلَمَّا أَكَلُوا وَشَبِعُوا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((خُبْزٌ وَلَحْمٌ وَبُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ وَدَمَعَتْ عَيْنَاهُ)) ثُمَّ قَالَ: ((هَذَا مِنَ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)) فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَصَبْتُمْ مِثْلَ هَذَا وَضَرَبْتُمْ بِأَيْدِيكُمْ فَقُولُوا: بِسْمِ اللَّهِ وَبَرَكَةِ اللَّهِ فَإِذَا شَبِعْتُمْ فَقُولُوا: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَشْبَعَنَا وَأَرْوَانَا وَأَنْعَمَ وَأَفْضَلَ؛ فَإِنَّ هَذَا كَفَافٌ بِهَذَا " وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْتِي إِلَيْهِ أَحَدٌ مَعْرُوفًا إِلَّا أَحَبَّ أَنْ يُجَازِيَهُ فَقَالَ لِأَبِي أَيُّوبَ: ((ائْتِنَا غَدًا)) فَلَمْ يَسْمَعْ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَأْتِيَهَ فَلَمَّا أَتَاهُ ((أَعْطَاهُ وَلِيدَةً)) فَقَالَ: ((يَا أَبَا أَيُّوبَ اسْتَوْصِي بِهَذِهِ خَيْرًا؛ فَإِنَّا لَمْ نَرَ إِلَّا خَيْرًا مَا دَامَتْ عِنْدَنَا)) فَلَمَّا جَاءَ بِهَا أَبُو أَيُّوبَ فَقَالَ مَا أَجِدُ لِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ أَنْ أَعْتِقَهَا فَأَعْتَقَهَا لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَيْسَانَ إِلَّا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 626

کھانے پینے کا بیان باب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ دوپہر کو نکلے تو یہ بات سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سنی تو وہ بھی باہر نکل آئے اور کہنے لگے ابوبکر تجھے کون سی چیز اس وقت باہر لے آئی ہے انہوں نے کہا مجھے کوئی چیز باہر نہیں لائی صرف اس بات نے مجھے گھر سے باہر نکال دیا ہے کہ سخت بھوک کی وجہ سے میرے پیٹ میں کچھ بھی نہیں تو عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے اللہ کی قسم! مجھے بھی یہی چیز گھر سے باہر لائی ہے۔ اسی طرح وہ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی باہر تشریف لے آئے انہوں نے پوچھا: ’’اس وقت تمہیں گھر سے کون سی چیز باہر نکال لائی؟‘‘ وہ دونوں کہنے لگے ہمیں یہ چیز باہر نکال لائی کہ ہمارے پیٹوں میں کچھ بھی نہیں آپ فرمانے لگے ’’جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اُس کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ مجھے بھی یہی چیز نکال کر باہر لے آئی ہے‘‘ وہ تینوں اٹھے اور ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر چلے گئے انہوں نے نبی علیہ السلام کو کھانے اور دودھ کا کہا تھا آپ نے اس میں دیر کردی اور وقت پر نہ پہنچ سکے تو وہ کھانا اس کے گھر والوں نے کھالیا۔ وہ اپنی کھجوروں کے باغ کی طرف چلے گئے جس میں وہ کام کرتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایوب کے گھر پہنچے تو ان کی عورت باہر آئی اور کہنے لگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھ آنے والوں کو خوش آمدید۔ آپ نے فرمایا: ’’ابوایوب کہاں ہیں ‘‘؟ اس نے کہا اللہ کے رسول ابھی آتے ہیں نبی علیہ السلام واپس ہوئے تو ابوایوب نے آپ کو دیکھ لیا۔ وہ اپنے باغ میں کام کر رہے تھے وہ دوڑتے ہوئے آئے اور نبی علیہ السلام کو کہنے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھ آنے والوں کو خوش آمدید پھر ابوایوب کہنے لگے یہ ایسا وقت نہیں جس میں آپ آیا کرتے تھے۔ پھر وہ آپ کو واپس لے آئے اور آپ کے لیے ایک خوشہ لے کر آگئے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا: ’’میں تو یہ نہیں چاہتا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ پسند کیا کہ آپ تازہ اور تر کھجوریں بھی کھائیں اور اس کے ساتھ کچھ کچی کھجوریں بھی کھائیں اور میں آپ کے لیے ایک بکری کا بچہ ذبح کرتا ہوں آپ نے فرمایا: ’’اگر کچھ ذبح کرنا ہے تو دودھ والا نہ کرنا‘‘ انہوں نے بکری کا بچہ لے کر ذبح کردیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ روٹی پکاؤ اور میں سالن پکاتا ہوں کیونکہ تو روٹی پکانا اچھی طرح جانتی ہے پھر میں نے آدھے بچے کو پکالیا اور آدھے کو بھون لیا جب کھانا پک گیا تو انہوں نے وہ کھانا نبی علیہ السلام اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے سامنے رکھ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے بچے سے کچھ حصہ لیا اور ایک روٹی پر رکھا اور کہا: ’’ابوایوب! یہ کھانا فاطمہ کو پہنچادو اس نے کئی دنوں سے ایسا کھانا نہیں دیکھا‘‘ جب وہ کھانا کھاکر سیر ہوچکے تو آپ نے فرمایا: ’’روٹیاں، گوشت، اور تر کھجوریں ‘‘ اور پھر آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور فرمایا: ’’یہ اللہ کی وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں تمہیں قیامت کے دن پوچھا جائے گا۔‘‘ تو یہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں ہوگئی نبی علیہ السلام نے فرمایا: ’’جب تم ایسی نعمت پاؤ تو اپنا ہاتھ اس میں ڈالو تو کہو ’’بِسْمِ اللّٰہِ وَبَرَکَۃِ اللّٰہِ‘‘ پھر جب تم سیر ہوجاؤ تو کہو ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ اَشْبَعَنَا وَاَرْوَانَا وَاَنْعَمَ وَاَفْضَلَ‘‘ ....’’سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں سیر کیا اور سیراب کیا اور ہم پر بہت زیادہ انعام فرمایا۔‘‘ تو یہ دعا اس کی نعمت کا بدلہ ہوجائے گی۔ نبی علیہ السلام کے پاس اگر کوئی اچھی چیز لے کر آتا تو آپ اس کو اس کا بدلہ دینا پسند کرتے تھے آپ نے ابوایوب انصاری کو کہا ’’کل ہمارے پاس آنا‘‘ وہ نہ سن سکے تو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو حکم دیتے ہیں کہ تم ان کے پاس آؤ جب وہ آپ کے پاس آئے تو آپ نے انہیں ایک لونڈی عطا کی اور فرمایا: ’’ابوایوب اس کے ساتھ اچھا رویہ رکھنا کیونکہ ہم نے اس کو اچھا پایا جب تک یہ ہمارے پاس رہی۔‘‘ جب ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ اس کو لے کر آئے تو کہا میں نبی علیہ السلام کی وصیت کو اور کسی طریقے سے اچھی طرح پورا نہیں کرسکتا مگر یہ کہ میں اسے آزاد کردوں تو انہوں نے اس کو آزاد کردیا۔‘‘
تخریج : مجمع الزوائد: ۱۰؍۳۱۷۔ ابن حبان، رقم : ۵۲۱۶۔ رقم: مستدرك حاکم: ۳؍۳۲۴۔