معجم صغیر للطبرانی - حدیث 621

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ وَ الْاَشْرِبَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِيُّ الْمَكِّيُّ ابْنُ بِنْتِ مُحَمَّدِ بْنِ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ، حَدَّثَنَا عَمِّي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ فَدَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ وَقَدْ رَوَاهُ أَيْضًا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 621

کھانے پینے کا بیان باب سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے لہٰذا آپ شک والی چیز کو چھوڑ کر وہ کام کریں جس میں شک نہ ہو۔‘‘
تشریح : کتاب وسنت سے حلال چیزوں کی وضاحت عیاں ہے اور عین حلال چیزیں بالکل واضح اور ہر مسلم کے علم میں ہیں۔ اسی طرح کتاب وسنت کی نصوص سے حرام چیزوں کی نشاندہی بھی ثابت ہے۔ جس میں شک وشبہ نہیں اور کچھ چیزیں مشتبہ ہیں جو حلال وحرام سے مطابقت رکھتی ہیں جن کی واضح حلت یا حرمت ثابت نہیں۔ انہیں پختہ عالم ہی جانتے ہیں۔ ایسے مشتبہ امور سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے کیونکہ مشتبہ امور میں واقعہ ہونے سے حرام چیزوں سے نفرت کم ہوجاتی ہے اور بے حسی کی وجہ سے انسان حرام چیزوں میں واقع ہونے سے بھی بے خوف ہوجاتا ہے۔ لہٰذا مشتبہ چیزوں اور جس چیز کی حلت وحرمت میں شبہ ہو اس سے گریز کرنا ہی بہتر ہے۔
تخریج : صحیح الجامع، رقم : ۳۱۹۴۔ مجمع الزوائد: ۴؍۷۱۔ کتاب وسنت سے حلال چیزوں کی وضاحت عیاں ہے اور عین حلال چیزیں بالکل واضح اور ہر مسلم کے علم میں ہیں۔ اسی طرح کتاب وسنت کی نصوص سے حرام چیزوں کی نشاندہی بھی ثابت ہے۔ جس میں شک وشبہ نہیں اور کچھ چیزیں مشتبہ ہیں جو حلال وحرام سے مطابقت رکھتی ہیں جن کی واضح حلت یا حرمت ثابت نہیں۔ انہیں پختہ عالم ہی جانتے ہیں۔ ایسے مشتبہ امور سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے کیونکہ مشتبہ امور میں واقعہ ہونے سے حرام چیزوں سے نفرت کم ہوجاتی ہے اور بے حسی کی وجہ سے انسان حرام چیزوں میں واقع ہونے سے بھی بے خوف ہوجاتا ہے۔ لہٰذا مشتبہ چیزوں اور جس چیز کی حلت وحرمت میں شبہ ہو اس سے گریز کرنا ہی بہتر ہے۔