معجم صغیر للطبرانی - حدیث 613

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مِنْهَالِ ابْنُ أَخِي حَجَّاجِ بْنِ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ فِي هَيْئَةِ أَعْرَابِيٍّ فَقَالَ لَهُ: ((مَا لَكَ مِنَ الْمَالِ؟)) فَقَالَ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: ((فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَنْعَمَ عَلَى الْعَبْدِ نِعْمَةً أَحَبَّ أَنْ تُرَى عَلَيْهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْمَشْهُورُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيِّ وَاسْمُ أَبِي الْأَحْوَصِ: عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ الْجُشَمِيُّ مِنْ جُشَمِ سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 613

لباس كا بيان باب سیّدنا ابو الاحوص اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان کو بکھرے بالوں کے ساتھ خاک آلود پایا تو آپ نے انہیں پوچھا ’’تمہارا کیا حال ہے؟‘‘ انہوں نے کہا مجھے اللہ نے ہر قسم کا مال دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ کسی پر کوئی نعمت کرے تو وہ چاہتا ہے کہ اس پر اس کی نعمت کے اثرات دیکھے جائیں۔‘‘
تشریح : (۱) جسے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے مال اور خوشحالی نصیب ہو اسے کنجوسی اور بخل کرتے ہوئے اپنی خوراک اور لباس میں ناقص چیزیں استعمال کرنا جائز نہیں۔ بلکہ اسے لباس اور خوراک میں بہتری لانا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کے انعامات اس کی ظاہری شکل وہیئت میں نمایاں ہونے چاہئیں۔ بشرطیکہ اس میں کبر ونخوت کا عنصر شامل نہ ہو۔ (۲) مالدار شخص کا کسر نفسی اور عاجزی وانکساری کی وجہ سے عام خوراک اور گھٹیا لباس استعمال کرنا جائز ہے جیسا کہ خلفائے راشدین کا طرزِ عمل تھا۔ (۳) اللہ تعالیٰ جمیل و خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند کرتے ہیں۔ (۴) انتہائی افسوس کے قابل ہے وہ انسان جو بخل و کنجوسی کی وجہ سے زندگی تو غریبوں والی گزار دے جبکہ روز قیامت اسے حساب امیروں والا دینا پڑے۔
تخریج : سنن نسائي، کتاب الذینة، باب الجلاجل، رقم : ۵۲۲۳ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مجمع الزوائد: ۵؍۱۳۲۔ (۱) جسے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے مال اور خوشحالی نصیب ہو اسے کنجوسی اور بخل کرتے ہوئے اپنی خوراک اور لباس میں ناقص چیزیں استعمال کرنا جائز نہیں۔ بلکہ اسے لباس اور خوراک میں بہتری لانا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کے انعامات اس کی ظاہری شکل وہیئت میں نمایاں ہونے چاہئیں۔ بشرطیکہ اس میں کبر ونخوت کا عنصر شامل نہ ہو۔ (۲) مالدار شخص کا کسر نفسی اور عاجزی وانکساری کی وجہ سے عام خوراک اور گھٹیا لباس استعمال کرنا جائز ہے جیسا کہ خلفائے راشدین کا طرزِ عمل تھا۔ (۳) اللہ تعالیٰ جمیل و خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند کرتے ہیں۔ (۴) انتہائی افسوس کے قابل ہے وہ انسان جو بخل و کنجوسی کی وجہ سے زندگی تو غریبوں والی گزار دے جبکہ روز قیامت اسے حساب امیروں والا دینا پڑے۔