معجم صغیر للطبرانی - حدیث 607

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّحَّانُ الْكُوفِيُّ، بِالْكُوفَةِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَصْبَاغِيُّ، بِالْكُوفَةِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ السَّرَّاجِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ شَارِبِهِ فَلَيْسَ مِنَّا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الزِّبْرِقَانِ أَبِي بَكْرٍ السَّرَّاجِ إِلَّا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 607

لباس كا بيان باب سیّدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنی مونچھیں نہ لے تو وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
تشریح : جو شخص مونچھیں پست نہ کرے وہ ہمارے طریقے پر عمل کرنے والا نہیں اور یہ حدیث مونچھیں پست کرنے کے جواز کی دلیل ہے۔ مونچھیں کتنی مقدار میں پست کرنی چاہئیں، اس بارے علماء کا اختلاف ہے۔ چنانچہ علماء کی کثیر تعداد کا موقف ہے کہ مونچھیں بالکل صاف کردینی چاہئیں اور انہیں مونڈھنا چاہیے۔ ان کی دلیل ’’اُہْفُوْا وَانْہِکُوْا‘‘ کے الفاظ ہیں۔ اور اہل کوفہ اسی مذہب کے قائل ہیں اور علماء کی کثیر تعداد حلق اور مونچھوں کو بالکل صاف کرنے کے مخالف ہے۔ نووی کہتے ہیں : اس بارے راجح بات یہ ہے کہ ہونٹ سے آگے بڑھے ہوئے بال کاٹ دیے جائیں۔ ( تحفة الاحوذي: ۸؍۳۰)
تخریج : سنن ترمذي، کتاب الادب، باب قص الشارب، رقم : ۲۷۶۱۔ سنن نسائي، کتاب الطهارة باب قص الشارب، رقم : ۱۳ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند احمد: ۴؍۳۶۶۔ جو شخص مونچھیں پست نہ کرے وہ ہمارے طریقے پر عمل کرنے والا نہیں اور یہ حدیث مونچھیں پست کرنے کے جواز کی دلیل ہے۔ مونچھیں کتنی مقدار میں پست کرنی چاہئیں، اس بارے علماء کا اختلاف ہے۔ چنانچہ علماء کی کثیر تعداد کا موقف ہے کہ مونچھیں بالکل صاف کردینی چاہئیں اور انہیں مونڈھنا چاہیے۔ ان کی دلیل ’’اُہْفُوْا وَانْہِکُوْا‘‘ کے الفاظ ہیں۔ اور اہل کوفہ اسی مذہب کے قائل ہیں اور علماء کی کثیر تعداد حلق اور مونچھوں کو بالکل صاف کرنے کے مخالف ہے۔ نووی کہتے ہیں : اس بارے راجح بات یہ ہے کہ ہونٹ سے آگے بڑھے ہوئے بال کاٹ دیے جائیں۔ ( تحفة الاحوذي: ۸؍۳۰)