معجم صغیر للطبرانی - حدیث 598

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ إِلَّا أَبُو عَوَانَةَ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 598

جہاد کا بیان باب سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ہوا کے ساتھ میری مدد کی گئی اور قومِ عاد دبور کے ساتھ ہلاک کئے گئے۔‘‘
تشریح : (۱) الصبا: مشرق سے آنے والی ہوا۔ (۲) الدیور: مغرب کی جانب چلنے والی ہوا، پچھوا ہوا۔ (۳) یہ حدیث دلیل ہے کہ صبا ربّ تعالیٰ کی نصرت ومدد ہوتی ہے اور یہ ہوا مومنوں کے لیے مفید ہے اور پچھوا ہوا کفار کے لیے ہلاکت کا باعث ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الاستسقاء، باب قول النبی صلى الله عليه وسلم نصرت بالصبا، رقم : ۱۰۳۵۔ مسلم، کتاب صلاة الاستسقاء، باب فی ریح الصبا والدبور، رقم : ۹۰۰۔ (۱) الصبا: مشرق سے آنے والی ہوا۔ (۲) الدیور: مغرب کی جانب چلنے والی ہوا، پچھوا ہوا۔ (۳) یہ حدیث دلیل ہے کہ صبا ربّ تعالیٰ کی نصرت ومدد ہوتی ہے اور یہ ہوا مومنوں کے لیے مفید ہے اور پچھوا ہوا کفار کے لیے ہلاکت کا باعث ہے۔