معجم صغیر للطبرانی - حدیث 590

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ الثَّقَفِيُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ نَفَّذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَجَبُنَ فَجَاءَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ قَطُّ فَبَكَى مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ؛ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ مَا تُبْتَلُونَ بِهِ مِنْهُمْ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّنَا وَرَبُّهُمْ وَنَوَاصِينَا بِيَدِكَ وَإِنَّمَا تَقْتُلُهُمْ أَنْتَ ثُمَّ الْزَمُوا الْأَرْضَ جُلُوسًا فَإِذَا غَشُوكُمْ فَانْهَضُوا وَكَبِّرُوا " ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَأَبْعَثَنَّ غَدًا رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبَّانِهِ لَا يُوَلِّي الدُّبُرَ)) فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ بَعَثَ عَلِيًّا وَهُوَ أَرْمَدُ شَدِيدُ الرَّمَدِ فَقَالَ: ((سِرْ)) فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أُبْصِرُ مَوْضِعَ قَدَمَيَّ ((فَتَفَلَ فِي عَيْنِهِ وَعَقَدَ لَهُ اللِّوَاءَ وَدَفَعَ إِلَيْهِ الرَّايَةَ)) فَقَالَ عَلِيٌّ: عَلَى مَا أُقَاتِلهم يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ((عَلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَقَدْ حَقَنُوا دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمْرٍو إِلَّا الْخَلِيلُ وَلَا عَنِ الْخَلِيلِ إِلَّا جَعْفَرٌ تَفَرَّدَ بِهِ فُضَيْلُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 590

جہاد کا بیان باب سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب خیبر کا دن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دشمن کی طرف بھیجا تو وہ بزدل ہو گیا تو محمد بن مسلمہ آیا کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آج جیسا میں نے کبھی نہیں دیکھا پھر رونے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دشمن سے ملاقات کی آرزو نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت اور تندرستی مانگو تمہیں معلوم نہیں کہ تم ان میں سے کس چیز کے ساتھ آزمائے جاتے ہو جب تم ان سے ملوتو یوں کہو۔ ’’اَللّٰهُمَّ اَنْتَ رَبُّنَا وَرَبُّهُمْ وَنَوَاصِیْنَا بِیَدِكَ وَاِنَّمَا تَقْتُلُهُمْ اَنْتَ۔‘‘ ’’اے اللہ ! تو ہمارا بھی رب ہے اور ان کا بھی، ہماری پیشانیاں تیرے ہاتھ میں ہیں اور تو ہی انہیں قتل کرے گا۔‘‘ پھر زمین پر بیٹھ جاؤ جب وہ آجائیں تو تم اٹھو اور تکبیریں کہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں کل ایک ایسا آدمی بھیجوں گا جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں وہ پیٹھ دے کر بھاگے گا نہیں ‘‘ جب دوسرا دن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی کو بلایا اور وہ آنکھوں کی بیماری کی شدت میں مبتلا تھے تو آپ نے فرمایا: ’’چلو انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو اپنے پیروں کی جگہ بھی نہیں دیکھ سکتا۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں لعاب لگایا تو ان کے لیے جھنڈا باندھ دیا گیا اور بڑا جھنڈا ان کے حوالے کیا گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کس بات پر لڑائی کروں ؟ آپ نے فرمایا: ’’کہ وہ گواہی دیدیں کہ اللہ کے بغیر کسی کی بندگی نہ کریں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں اگر وہ اس طرح کریں تو مجھ سے اپنے خون اور مال بچالیں گے مگر اس کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ عزوجل پر ہو گا۔‘‘
تخریج : مستدرك حاکم: ۲؍۴۰۔ مجمع الزوائد: ۶؍۱۵۱ قال الهیثمي فیه خلیل بن مره قال ابوزرعة شیخ صالح وضعفه جماعة۔