معجم صغیر للطبرانی - حدیث 58

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَرِيرٍ الطَّبَرِيُّ الْفَقِيهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى الطَّبَّاعُ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَاهُ يَهُودِيٌّ فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا الرُّوحُ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي "﴾ [الإسراء: 85] لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مَعْنٍ إِلَّا إِسْحَاقُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 58

ایمان کا بیان باب سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ ایک یہودی آپ کے ہاں آیا اور کہنے لگا۔ اے ابو القاسم( صلی اللہ علیہ وسلم ) روح کیا چیز ہے۔تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔﴿وَیَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ﴾ (الاسراء : ۸۵)’’آپ سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دیں روح میرے رب کا امر ہے۔‘‘
تشریح : (۱) روح وہ لطیف شے ہے جو کسی کو نظر تو نہیں آتی لیکن ہر جاندار کی قوت وتوانائی اسی روح کے اندر مضمر ہے اس کی حقیقت وماہیت کیا ہے؟ یہ کوئی نہیں جانتا۔ (۲) آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا علم، اللہ کے علم کے مقابلے میں قلیل ہے، اور یہ روح ہے، جس کے بارے میں تم پوچھ رہے ہو، اس کا علم تو اللہ نے انبیاء سمیت کسی کو بھی نہیں دیا۔ بس اتنا سمجھو کہ یہ میرے ربّ کا امر (حکم) ہے یا میرے ربّ کی شان میں سے ہے جس کی حقیقت صرف وہی جانتا ہے۔ (تفسیر احسن البیان: ۷۹۱)
تخریج : بخاري، کتاب التفسیر، باب سورة بنی اسرائیل الاسراء، رقم : ۴۷۲۱۔ مسلم، کتاب صفات المنافقین، باب سؤال الیهود، رقم : ۲۷۹۴۔ (۱) روح وہ لطیف شے ہے جو کسی کو نظر تو نہیں آتی لیکن ہر جاندار کی قوت وتوانائی اسی روح کے اندر مضمر ہے اس کی حقیقت وماہیت کیا ہے؟ یہ کوئی نہیں جانتا۔ (۲) آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا علم، اللہ کے علم کے مقابلے میں قلیل ہے، اور یہ روح ہے، جس کے بارے میں تم پوچھ رہے ہو، اس کا علم تو اللہ نے انبیاء سمیت کسی کو بھی نہیں دیا۔ بس اتنا سمجھو کہ یہ میرے ربّ کا امر (حکم) ہے یا میرے ربّ کی شان میں سے ہے جس کی حقیقت صرف وہی جانتا ہے۔ (تفسیر احسن البیان: ۷۹۱)