كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْعَطَّارُ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا شَبَابٌ الْعُصْفُرِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، صَاحِبُ الْمَغَازِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي نَبِيهُ بْنُ وَهْبٍ عَنْ أَبِي عَزِيزِ بْنِ عُمَيْرِ ابْنِ أَخِي مُصْعَبِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ: كُنْتُ فِي الْأُسَارَى يَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((اسْتَوْصُوا بِالْأُسَارَى خَيْرًا)) وَكُنْتُ فِي نَفَرٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَكَانُوا إِذَا قَدِمُوا غَدَاءَهُمْ أَوْ عَشَاءَهُمْ أَكَلُوا التَّمْرَ وَأَطْعَمُونِي الْخُبْزَ بِوَصِيَّةِ وَآلِهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُمْ لَا يُرْوَى عَنْ أَبِي عَزِيزِ بْنِ عُمَيْرٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ
جہاد کا بیان
باب
سیّدنا ابی عزیز بن عمیر رضی اللہ عنہ ( جو حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں ) کہتے ہیں میں بدر کے دن جنگی قیدیوں میں سے تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جنگی قیدیوں سے اچھے سلوک کی تلقین کی اور میں انصار کی ایک جماعت میں تھا تو جب وہ ان کو صبح کا یا شام کا کھانا پیش کرتے تو خود کھجوریں کھا لیتے اور مجھے روٹی کھلاتے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے متعلق اچھے سلوک کا حکم دیا تھا۔‘‘
تشریح :
(۱) قیدیوں سے حسن سلوک کرنا اور ان کی خوراک وغیرہ کا بہتر انتظام کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت اور افضل عمل ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ مسلمانوں کے حسن کردار سے متاثر ہو کر غیر مسلم قیدی قبولِ اسلام سے مشرف ہوں۔
(۲) قیدیوں کو اپنی خوراک سے بہتر کھانا دینا اور رہائش کا بہترین انتظام کرنا بہترین عمل ہے۔
(۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہاں خود اعلیٰ اخلاق و اوصاف کے حامل تھے وہیں اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی حسن اخلاق کا درس دیا کرتے تھے۔
تخریج :
طبراني کبیر:۲۲؍۳۹۳، رقم: ۹۷۷۔ مجمع الزوائد: ۶؍۸۶ قال الهیثمي اسناده حسن۔
(۱) قیدیوں سے حسن سلوک کرنا اور ان کی خوراک وغیرہ کا بہتر انتظام کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت اور افضل عمل ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ مسلمانوں کے حسن کردار سے متاثر ہو کر غیر مسلم قیدی قبولِ اسلام سے مشرف ہوں۔
(۲) قیدیوں کو اپنی خوراک سے بہتر کھانا دینا اور رہائش کا بہترین انتظام کرنا بہترین عمل ہے۔
(۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہاں خود اعلیٰ اخلاق و اوصاف کے حامل تھے وہیں اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی حسن اخلاق کا درس دیا کرتے تھے۔