كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ هَارُونَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً قَالَ: ((اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ لَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَجْبُنُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَلَا امْرَأَةً وَلَا شَيْخًا كَبِيرًا وَإِذَا حَاصَرْتُمْ أَهْلَ قَرْيَةٍ أَوْ حِصْنٍ فَلَا تَعْطُوهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَلَكِنْ أَعْطَوْهُمْ ذِمَمَكُمْ وَذِمَمَ آبَائِكُمْ؛ فَإِنَّكُمْ إِنْ تَخْفِرُوا بِذِمَمِكُمْ وَذِمَمِ آبَائِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَخْفِرُوا بِذِمَّةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ إِلَّا وَكِيعٌ بِمِصْرَ
جہاد کا بیان
باب
سیّدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر بھیجتے تو کہتے اللہ کے نام سے جنگ کرو اور اللہ کی راہ میں کرو۔ جو اللہ سے کفر کرے اس سے جنگ کرو۔خیانت کرو، نہ دھوکہ دو، اور نہ بزدل بنو، کوئی بچہ قتل کرواور نہ کوئی عورت اور نہ بوڑھا اور جب کسی قلعے یا بستی کو تم گھیرو تو اس کو اللہ اور اس کے رسول کا عہد نہ دو بلکہ ان کو اپنے اور اپنے آباء کی ذمہ داری دو۔ کیونکہ تم اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری کی خلاف ورزی کرو تو یہ چیز تمہارے اپنے اور اپنے آباء کے ذمہ کی خلاف ورزی سے بہتر ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) اس حدیث میں کفار کے ساتھ لڑائی کے احکام اور محاصرین کے ساتھ عہد وپیمان کی شرائط کا بیان ہے۔
(۲) کفار ومشرکین اگر قبولِ اسلام کے لیے اور جزیہ دینے کے لیے تیار نہ ہوں تو ان کے ساتھ جنگ کرنا اور انہیں تہ تیغ کرنا لازم ہے اور اس بارے کسی قسم کی رعایت کرنے کی گنجائش نہیں۔
(۳) مالِ غنیمت اور مجاہدین کے ساز وسامان میں خیانت کرنا اور کسی قسم کی کرپشن کرنا حرام ہے۔
(۴) جنگ میں غدر اور مسلم افواج سے دھوکہ حرام وناجائز ہے۔ ایسے ہی جنگ میں بزدلی دکھانا اور پیٹھ پھیر کر بھاگنا حرام ہے بلکہ جنگ میں جم کر لڑنا اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا لازم ہے۔
(۵) جنگ میں نہتے عورتوں، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو قصداً قتل کرنا جائز نہیں البتہ شب خون اور مڈ بھیڑ میں یہ افراد مارے جائیں تو کچھ مضائقہ نہیں۔ یعنی اگر بچے، عورتیں اور بوڑھے افراد مقابلے میں دشمن کا ساتھ دیں اور لڑائی میں شامل ہوں تو ان کا حکم بھی دیگر دشمنوں کی طرح ہے۔
(۶) محاصرین سے عہد وپیمان کے وقت انہیں اپنا ذمہ دینا چاہیے اللہ اور رسول کا ذمہ دینا درست نہیں کیونکہ عہد وپیمان کے ٹوٹنے کی صورت میں کفار دین اسلام سے زیادہ بدظن ہوں گے اور اسی سے اللہ اور اس کے رسول کی اہانت ہوگی جو کہ کسی صورت درست نہیں۔
تخریج :
مسلم، کتاب الجهاد باب تامیر الامام، رقم : ۱۷۳۱۔ سنن ابي داود، کتاب الجهاد، باب فی دعاء المشرکین، رقم : ۲۶۱۳۔ سنن ترمذي، رقم : ۱۴۰۸۔ مسند احمد: ۵؍۳۵۲۔
(۱) اس حدیث میں کفار کے ساتھ لڑائی کے احکام اور محاصرین کے ساتھ عہد وپیمان کی شرائط کا بیان ہے۔
(۲) کفار ومشرکین اگر قبولِ اسلام کے لیے اور جزیہ دینے کے لیے تیار نہ ہوں تو ان کے ساتھ جنگ کرنا اور انہیں تہ تیغ کرنا لازم ہے اور اس بارے کسی قسم کی رعایت کرنے کی گنجائش نہیں۔
(۳) مالِ غنیمت اور مجاہدین کے ساز وسامان میں خیانت کرنا اور کسی قسم کی کرپشن کرنا حرام ہے۔
(۴) جنگ میں غدر اور مسلم افواج سے دھوکہ حرام وناجائز ہے۔ ایسے ہی جنگ میں بزدلی دکھانا اور پیٹھ پھیر کر بھاگنا حرام ہے بلکہ جنگ میں جم کر لڑنا اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا لازم ہے۔
(۵) جنگ میں نہتے عورتوں، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو قصداً قتل کرنا جائز نہیں البتہ شب خون اور مڈ بھیڑ میں یہ افراد مارے جائیں تو کچھ مضائقہ نہیں۔ یعنی اگر بچے، عورتیں اور بوڑھے افراد مقابلے میں دشمن کا ساتھ دیں اور لڑائی میں شامل ہوں تو ان کا حکم بھی دیگر دشمنوں کی طرح ہے۔
(۶) محاصرین سے عہد وپیمان کے وقت انہیں اپنا ذمہ دینا چاہیے اللہ اور رسول کا ذمہ دینا درست نہیں کیونکہ عہد وپیمان کے ٹوٹنے کی صورت میں کفار دین اسلام سے زیادہ بدظن ہوں گے اور اسی سے اللہ اور اس کے رسول کی اہانت ہوگی جو کہ کسی صورت درست نہیں۔