معجم صغیر للطبرانی - حدیث 569

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ حَاجِبٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ الْفَرَّاءُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْرُجُ مَعَكَ إِلَى الْغَزْوِ؟ فَقَالَ: ((يَا أُمَّ سَلَمَةَ إِنَّهُ لَمْ يُكْتَبْ عَلَى النِّسَاءِ جِهَادٌ)) فَقَالَتْ: أُدَاوِي الْجَرْحَى وَأُعَالِجُ الْعَيْنَ وَأُسْقِي الْمَاءَ قَالَ: ((فَنَعَمْ إِذًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْحَسَنِ إِلَّا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ الْكُوفِيُّ تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ هَذَا يُحَدِّثُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَعَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَدَنِيُّ يُحَدِّثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَأَهْلُ الْمَدِينَةِ يُسَمُّونَهُ عَبَّادَ بْنَ إِسْحَاقَ وَقَوْمٌ يُسَمُّونَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ وَالصَّوَابُ مَنْ سَمَّاهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 569

جہاد کا بیان باب سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سیدہ اُمّ سلمہ نے کہا یارسول اللہ میں بھی آپ کے ساتھ جنگ میں نکلوں ؟ آپ نے فرمایا: ’’اُمّ سلمہ عورتوں پر جہاد فرض نہیں ہے۔‘‘ وہ کہنے لگی میں زخمیوں کا علاج کروں گی اور آنکھ کا بھی علاج کروں گی اور پانی بھی پلاؤں گی آپ نے فرمایا: ’’تب ٹھیک ہے۔‘‘
تشریح : (۱) عورتوں پر جہاد واجب نہیں۔ جہاد وقتال کی فرضیت کا تعلق مردوں کے ساتھ ہے کیونکہ عورتیں کمزور دل اور عزت وناموس کی علامت ہوتی ہیں اسی غرض سے شریعت میں ان کو اس فریضہ سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ البتہ جہاد کا ثواب حاصل کرنے کے لیے عورتیں حج ادا کرلیں تو وہ فریضہ جہاد کا ثواب حاصل کرلیں گی۔ (۲) بیماروں کی تیمار داری اور انہیں مرہم پٹی اور ابتدائی طبی امداد کے لیے عورتیں جہاد میں شریک ہوسکتی ہیں۔ بشرطیکہ فتنہ وغیرہ کا خوف نہ ہو۔
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۳۳۶۳۔ طبراني کبیر، رقم : ۷۴۰۔ مجمع الزوائد: ۵؍۳۲۴۔ (۱) عورتوں پر جہاد واجب نہیں۔ جہاد وقتال کی فرضیت کا تعلق مردوں کے ساتھ ہے کیونکہ عورتیں کمزور دل اور عزت وناموس کی علامت ہوتی ہیں اسی غرض سے شریعت میں ان کو اس فریضہ سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ البتہ جہاد کا ثواب حاصل کرنے کے لیے عورتیں حج ادا کرلیں تو وہ فریضہ جہاد کا ثواب حاصل کرلیں گی۔ (۲) بیماروں کی تیمار داری اور انہیں مرہم پٹی اور ابتدائی طبی امداد کے لیے عورتیں جہاد میں شریک ہوسکتی ہیں۔ بشرطیکہ فتنہ وغیرہ کا خوف نہ ہو۔