كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدَوَيْهِ الطَّاحِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ أَخِيهِ خَالِدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: كَتَبَ إِلَى بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ: ((مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا)) فَمَا قَرَأَهُ إِلَّا رَجُلٌ مِنْ بَنِي ضُبَيْعَةَ فَهُمْ يُسَمَّوْنَ بَنِي الْكَاتِبِ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ إِلَّا خَالِدُ بْنُ قَيْسٍ
جہاد کا بیان
باب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بکر بن وائل کو خط لکھا محمد رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے بکر بن وائل کی طرف مسلمان ہوجاؤ سلامت رہو گے۔ تو اس خط کو بنو ضبیعہ کے ایک آدمی نے پڑھا ان کا نام بنو کاتب تھا۔‘‘
تشریح :
(۱) معلوم ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریاسوں اور مملکتوں کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ مختلف قبائل کو بھی دعوتِ اسلام کے خطوط بھیجے تھے۔
(۲) خط لکھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ لکھنے والا پہلے اپنا نام لکھے اور پر مرسل الیہ کا نام لکھے۔
(۳) مراسلوں اور خطوط کا آغاز دعائیہ کلمات سے کرنا مسنون ہے۔
تخریج :
مسند احمد: ۵؍۶۸ قال شعیب الارناؤط صحیح لغیره ۔ ابن حبان، رقم : ۶۵۵۸۔ مسند ابي یعلٰی، رقم : ۲۹۴۷۔ مجمع الزوائد: ۵؍۳۰۵۔
(۱) معلوم ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریاسوں اور مملکتوں کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ مختلف قبائل کو بھی دعوتِ اسلام کے خطوط بھیجے تھے۔
(۲) خط لکھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ لکھنے والا پہلے اپنا نام لکھے اور پر مرسل الیہ کا نام لکھے۔
(۳) مراسلوں اور خطوط کا آغاز دعائیہ کلمات سے کرنا مسنون ہے۔