كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ شَرِيكٍ الْأَسَدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُعَيْرُ بْنُ الْخِمْسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((قَتْلُ الْمَرْءِ دُونَ مَالِهِ شَهَادَةٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سُعَيْرٍ إِلَّا شِهَابٌ
جہاد کا بیان
باب
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی آدمی کا اپنے مال کے لیے قتل ہوجانا شہادت ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) اپنی جان ومال کا دفاع ہر مسلمان پر واجب ہے جان اور مال کے بچاؤ کی خاطر آدمی راہزنوں، ڈاکوؤں اور لٹیروں سے مزاحمت کرسکتا ہے۔
(۲) علماء بیان کرتے ہیں کہ شہید فی سبیل اللہ کے سوا مقتولین کو آخرت میں شہداء کے برابر ثواب دیا جائے گا۔ البتہ دنیا میں انہیں غسل دیا جائے گا اور ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ ( شرح النووي: ۶؍۳۹۷)
(۳) اپنے مال کے دفاع میں مزاحمت کرنے والا اگر حملہ آور کو قتل کردے تو حملہ آور مقتول کا خون معاف ہوگا۔
تخریج :
بخاري، کتاب المظالم، باب من قاتل دون، رقم : ۲۴۸۰۔ سنن ابي داود، کتاب السنة، باب فی قتال اللصوص، رقم : ۴۷۷۲۔ سنن ترمذي، رقم : ۱۴۲۱۔ سنن نسائي، رقم: ۴۰۸۴۔
(۱) اپنی جان ومال کا دفاع ہر مسلمان پر واجب ہے جان اور مال کے بچاؤ کی خاطر آدمی راہزنوں، ڈاکوؤں اور لٹیروں سے مزاحمت کرسکتا ہے۔
(۲) علماء بیان کرتے ہیں کہ شہید فی سبیل اللہ کے سوا مقتولین کو آخرت میں شہداء کے برابر ثواب دیا جائے گا۔ البتہ دنیا میں انہیں غسل دیا جائے گا اور ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ ( شرح النووي: ۶؍۳۹۷)
(۳) اپنے مال کے دفاع میں مزاحمت کرنے والا اگر حملہ آور کو قتل کردے تو حملہ آور مقتول کا خون معاف ہوگا۔