كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَغَوِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ الْبَسَّامِيُّ، حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ نَجِيحٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أَشْتَهِي الْجِهَادَ وَلَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ قَالَ: فَهَلْ بَقِيَ أَحَدٌ مِنْ وَالِدَيْكَ؟ فَقَالَ: أُمِّي قَالَ: ((فَابْلُ اللَّهَ عُذْرًا فِي بِرِّهَا فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ فَأَنْتَ حَاجٌّ وَمُعْتَمِرٌ وَمُجَاهِدٌ إِذَا رَضِيَتْ عَنْكَ أُمُّكَ فَاتَّقِ اللَّهَ وَبَرَّهَا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْحَسَنِ إِلَّا مَيْمُونُ بْنُ نَجِيحٍ
جہاد کا بیان
باب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک آدمی نبی علیہ السلام کے پاس آکر کہنے لگا میں جہاد کو پسند کرتا ہوں مگر اس کی طاقت نہیں رکھتا آپ نے فرمایا: ’’کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟‘‘ اس نے کہا میری والدہ ہے تو آپ نے فرمایا: ’’اس سے نیکی کرکے اللہ سے اپنا اجر پیش کر اگر تو یہ کام کرے تو تُو حج اور عمرہ کرنے والا ہوجائے گا اور مجاہد ہوجائے گا جبکہ تیری والدہ تجھ سے راضی رہی تو اللہ سے ڈر جاؤ اور ماں سے نیکی کر۔‘‘
تشریح :
معلوم ہوا والدین کے ساتھ حسنِ سلوک بہت بڑی نیکی ہے۔
تخریج :
مسند ابي یعلی: ۵؍۱۴۹ رقم: ۲۷۶۰۔ معجم الاوسط، رقم : ۲۹۱۵۔ مجمع الزوائد: ۳؍۱۳۸ اسناده حسن۔
معلوم ہوا والدین کے ساتھ حسنِ سلوک بہت بڑی نیکی ہے۔