معجم صغیر للطبرانی - حدیث 562

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ (بُرَّةَ) الصَّنْعَانِيُّ بِصَنْعَاءَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَحَوْلَ الْكَعْبَةِ ثَلَاثُمِائَةٍ وَسِتُّونَ صَنَمًا فَجَعَلَ يَطْعَنُهَا بِعُودٍ وَيَقُولُ: ((جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا)) فَتَتَسَاقَطُ لِوُجُوهِهَا لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ إِلَّا عَبْدُ الرَّزَّاقِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 562

جہاد کا بیان باب سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن کعبہ میں داخل ہوئے اور آپ کے دائیں بائیں تین سو ساٹھ بت تھے آپ ان کو ایک لکڑی سے مارتے اور کہتے: ﴿جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلْ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوْقَا﴾ ’’حق آگیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے والا ہی تھا۔‘‘ تو وہ بت اپنے چہروں کے بل گرتے جاتے۔‘‘
تشریح : (۱) کفار ومشرکین صرف بتوں کے پجاری نہیں تھے، درحقیقت وہ شخصیت پرست تھے صالحین کے مجسّمے نصب کرکے حقیقت میں وہ عبادت ان شخصیتوں کی کرتے تھے نہ کہ محض مٹی اور پتھروں کی مورتوں کی۔ لہٰذا جو بھی قوم یہ عمل کرے وہ شرک ہی کا ارتکاب کرتی ہے۔ خواہ وہ مذہب اسلام کا لیبل چسپاں کرے۔ (۲) بتوں مورتوں کو زائل کرنا لازم ہے۔ خواہ وہ بت اور مورت کسی نبی ولی یا صالح شخص ہی کی ہو۔ (۳) مساجد اور گھروں کو بتوں، مورتوں اور تصاویر سے پاک کرنا لازم ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب المظالم، باب هل تکسر الدنان، رقم : ۲۴۷۸۔ مسلم، کتاب الجهاد، باب ازالة الاصنام، رقم : ۱۷۸۱۔ (۱) کفار ومشرکین صرف بتوں کے پجاری نہیں تھے، درحقیقت وہ شخصیت پرست تھے صالحین کے مجسّمے نصب کرکے حقیقت میں وہ عبادت ان شخصیتوں کی کرتے تھے نہ کہ محض مٹی اور پتھروں کی مورتوں کی۔ لہٰذا جو بھی قوم یہ عمل کرے وہ شرک ہی کا ارتکاب کرتی ہے۔ خواہ وہ مذہب اسلام کا لیبل چسپاں کرے۔ (۲) بتوں مورتوں کو زائل کرنا لازم ہے۔ خواہ وہ بت اور مورت کسی نبی ولی یا صالح شخص ہی کی ہو۔ (۳) مساجد اور گھروں کو بتوں، مورتوں اور تصاویر سے پاک کرنا لازم ہے۔