كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَصْقَلَةَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الْفِهْرِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْلَمَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَسْلَمَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((جَعَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُسَارَى قُرَيْظَةَ فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى فَرْجِ الْغُلَامِ فَإِنْ رَأَيْتُهُ قَدْ أَنْبَتَ ضَرَبْتُ عُنُقَهُ وَإِذَا لَمْ أَرَهُ قَدْ أَنْبَتَ جَعَلْتُهُ فِي مَغَانِمِ الْمُسْلِمِينَ)) لَا يُرْوَى عَنْ أَسْلَمَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ وَهُوَ أَسْلَمُ بْنُ بَجْرَةَ
جہاد کا بیان
باب
سیدنا اسلم انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی قریظہ کے قیدیوں پر مقرر فرمایا تو میں لڑکے کی شرمگاہ دیکھتا اگر اس کے بال اگ آتے تو میں اس کی گردن اڑا دیتا اور اس کے بال نہ اگے ہوتے تو اس کو مسلمانوں کی غنیمتوں میں شامل کردیتا۔‘‘
تشریح :
(۱) جنگ میں دشمن کو شکست دینے کے بعد نابالغ بچوں، عورتوں اور انتہائی بوڑھے افراد کو قتل کرنا جائز نہیں۔
(۲) بالغ اور نابالغ کی شناخت زیر ناف بالوں سے ہوگی، جس کے زیر ناف بال اُگ چکے ہوں وہ محاربین میں شمار ہوگا۔
(۳) بنو قریظہ سے یہ سلوک اس لیے کیا گیا کہ انہوں نے نبی علیہ السلام اور آپ کے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بد عہدی کی تھی۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الحدود باب فی الغلام یصیب الحد، رقم : ۴۴۰۴۔ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مجمع الزوائد: ۶؍۱۴۱۔
(۱) جنگ میں دشمن کو شکست دینے کے بعد نابالغ بچوں، عورتوں اور انتہائی بوڑھے افراد کو قتل کرنا جائز نہیں۔
(۲) بالغ اور نابالغ کی شناخت زیر ناف بالوں سے ہوگی، جس کے زیر ناف بال اُگ چکے ہوں وہ محاربین میں شمار ہوگا۔
(۳) بنو قریظہ سے یہ سلوک اس لیے کیا گیا کہ انہوں نے نبی علیہ السلام اور آپ کے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بد عہدی کی تھی۔