معجم صغیر للطبرانی - حدیث 560

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ رَوْحٍ الْبَرْدِيجِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَسَارٍ النَّصِيبِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ، حَدَّثَنَا قَرِيبُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْأَصْمَعِيُّ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْوُسْطَى: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: ((كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَرِيبِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ إِلَّا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 560

جہاد کا بیان باب سیّدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جمرۂ وسطیٰ کے پاس پوچھا گیا اعمال میں سے کون سا عمل بہتر ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات بیان کرنا۔‘‘
تشریح : (۱) کلمہ حق سے مراد نیکی کا حکم یا برائی سے روکنا ہے۔ یہ فریضہ بول کر ادا کیا جائے یا خط وکتابت کے ذریعے (یہ افضل عمل اور افضل جہاد کی قبیل سے ہے۔) (۲) امام خطابی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا اس لیے افضل جہاد ہے کہ دشمن سے قتال کرنے والا فتح کی امید اور شکست کے خوف میں متردد ہوتا ہے۔ اسے معلوم نہیں ہوتا کہ وہ غالب ہوگا یا مغلوب (یعنی ایسی لڑائی میں فتح وشکست کے مواقع ہوتے ہیں۔) لیکن جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے والا اس کے ہاتھوں مغلوب ہوتا ہے۔ چنانچہ جب وہ کلمہ حق ادا کرے گا اور نیکی کا حکم دے گا تو اس نے خود کو ہلاکت میں ڈال دیا اور اپنی جان کا خاتمہ کرالیا سو یہ جہاد کی افضل قسم ہوئی کیونکہ اس میں خوف کا ہی غلبہ ہوتا ہے۔ (عون المعبود: ۹؍۳۷۸) (۳) جابر سلطان کے قہر وظلم کے خوف سے فریضہ تبلیغ اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا ترک کرنا جائز نہیں۔
تخریج : سنن ابي داود، کاب الملاحم، باب المد والنهي ، رقم : ۴۳۴۴۔ سنن ترمذي، کتاب الفتن باب افضل الجهاد کلمة عدل، رقم : ۲۱۷۴ قال الشیخ الالباني صحیح۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۴۰۱۱۔ (۱) کلمہ حق سے مراد نیکی کا حکم یا برائی سے روکنا ہے۔ یہ فریضہ بول کر ادا کیا جائے یا خط وکتابت کے ذریعے (یہ افضل عمل اور افضل جہاد کی قبیل سے ہے۔) (۲) امام خطابی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا اس لیے افضل جہاد ہے کہ دشمن سے قتال کرنے والا فتح کی امید اور شکست کے خوف میں متردد ہوتا ہے۔ اسے معلوم نہیں ہوتا کہ وہ غالب ہوگا یا مغلوب (یعنی ایسی لڑائی میں فتح وشکست کے مواقع ہوتے ہیں۔) لیکن جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے والا اس کے ہاتھوں مغلوب ہوتا ہے۔ چنانچہ جب وہ کلمہ حق ادا کرے گا اور نیکی کا حکم دے گا تو اس نے خود کو ہلاکت میں ڈال دیا اور اپنی جان کا خاتمہ کرالیا سو یہ جہاد کی افضل قسم ہوئی کیونکہ اس میں خوف کا ہی غلبہ ہوتا ہے۔ (عون المعبود: ۹؍۳۷۸) (۳) جابر سلطان کے قہر وظلم کے خوف سے فریضہ تبلیغ اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا ترک کرنا جائز نہیں۔