معجم صغیر للطبرانی - حدیث 555

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبُورَانِيُّ بِمَدِينَةِ الْحَدِيثَةِ بِالْجَزِيرَةِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْحَرْبُ خُدْعَةٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ هِشَامٍ إِلَّا عَلِيٌّ تَفَرَّدَ بِهِ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 555

جہاد کا بیان باب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنگ ایک دھوکہ ہے۔‘‘
تشریح : یہ حدیث دلیل ہے کہ دشمن کو غافل اور بے خبر رکھنے کی خاطر اسے دھوکہ دینا اور جھوٹ سے کام لینا جائز ہے تاکہ دشمن کی غفلت اور بے خبری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے یا اپنی حفاظت اور دشمن کے نرغے سے نکلنے کے لیے کوئی تدبیر یا چال چلی جاسکے۔ دشمن کو دھوکہ دینے اور جھوٹ بولنے کے جواز کی یہ صورت دورانِ لڑائی یا عہدہ وپیمان طے پانے سے قبل ہے۔ عہد وپیمان طے پانے کے بعد عہد شکنی کرنے اور غدر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں۔
تخریج : بخاري، کتاب الجهاد، باب الحدیث خدعة، رقم : ۳۰۳۹۔ مسلم، کتاب الجهاد، باب جواز الخداع، رقم : ۱۷۴۰۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ دشمن کو غافل اور بے خبر رکھنے کی خاطر اسے دھوکہ دینا اور جھوٹ سے کام لینا جائز ہے تاکہ دشمن کی غفلت اور بے خبری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے یا اپنی حفاظت اور دشمن کے نرغے سے نکلنے کے لیے کوئی تدبیر یا چال چلی جاسکے۔ دشمن کو دھوکہ دینے اور جھوٹ بولنے کے جواز کی یہ صورت دورانِ لڑائی یا عہدہ وپیمان طے پانے سے قبل ہے۔ عہد وپیمان طے پانے کے بعد عہد شکنی کرنے اور غدر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں۔